ازقلم: ندیم سلطان پوری
کام ہو جاتا ہے جو تقریر سے تحریر سے
کام وہ ہوتا نہیں ہرگز کبھی شمشیر سے
تجھ کو یوں حاصل ہے نسبت چادرِ تطہیر سے
نام ملتا ہے پدر کا حضرتِ شبیر سے
تونے ثابت کردیا مسکان پھر سے ایک بار
آج بھی لرزاں ہے باطل نعرۂ تکبیر سے
جذبۂ ایماں ترا غالب ہوا مسکان یوں
ہوگیا سارا جہاں روشن تری تنویر سے
ہے ہماری بچیوں میں خونِ زہرا ظالمو!
روک پاؤ گے نہ تم بڑھتے قدم زنجیر سے
دیوتاؤں کے پجاری ہوگیے مغلوب سب
اک خدا کی بندی جیتی خوبئ تقدیر سے
عابد و زینب سی جرأت کیسے آتی ہے ندیم؟
پوچھیے کرناٹَکی جرأت بھری ہمشیر سے