نظم

لٹتے ہوئے گھر دیکھ رہا ہوں

قوم و ملت کے حالات پر بے چین دل کی پکار۔۔۔

از: سلمان رضا فریدی صدیقی مصباحی، مسقط عمان

حسرت سے میں لُٹتے ہوئے گھر دیکھ رہا ہوں
رنجیدہ و بیتاب نظر دیکھ رہا ہوں

گَھٹتی ہوئ پُر امن زمینوں سے ہوں بیچین
بڑھتی ہوئی نفرت کے شرر دیکھ رہا ہوں

دیکھے نہیں جاتے ہیں ” تِریپورہ” کے منظر
آنسو لیے اپنوں کی خبر دیکھ رہا ہوں

ملت کے ستاروں میں ہے جبتک یہ جدائی
تب تک میں اجالوں کا ضرر دیکھ رہا ہوں

کس وا سطے ناکام ہوئے اہلِ قیادت
کردار کے سب زیر و زبر دیکھ رہا ہوں

پَر تول رہے ہیں جو کھڑے پُشتِ انا پر
ٹوٹی ہوئی میں سب کی کمر دیکھ رہا ہوں

قوت جنھیں حاصل ہے وہ افراد ہیں خاموش
ملت کے زوالوں کا سفر دیکھ رہا ہوں

جو آج کسی دوسرے مقتول پہ چُپ ہیں
کل ان کے بھی کٹتے ہوئے سر دیکھ رہا ہوں

محفوظ نہیں منبر و محراب و مدارس
اُن پر بھی ہے طوفاں کی نظر ، دیکھ رہا ہوں

بٗھولے ہیں مسلمان ، سبق بدر و احد کا
اِس واسطے یہ خوف یہ ڈر دیکھ رہا ہوں

اشکوں کی ہر اک بوند ہے نصرت کی طلبگار
روتے ہوئے اللہ کا در دیکھ رہا ہوں

سب کام تو ناکامی کے ہیں پھر بھی فریدی
امید لیے راہِ سحر دیکھ رہا ہوں

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے