حضرت برید بن عبداللہ سے روایت ہے میں اور میرے چچا کے بیٹوں میں سے دو آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے،ان دونوں میں سے ایک نے کہا : اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ نے آپ کی تولیت میں جو دیا اس کے کسی حصے پر ہمیں امیر بنا دیجیے ۔ دوسرے نے بھی یہی کہا ۔ آپ نے فرمایا : اللہ کی قسم! ہم کسی ایسے شخص کو اس منصب (عہدہ) کی ذمہ داری نہیں دیتے جو اس عہدے اور منصب کا حریص ہو، نہ ایسے شخص کو عہدہ دیتے ہیں جو اس کا خواہش مند ہو۔ (صحیح مسلم)
اس حدیث سے یہ بات بالکل واضح ھے کہ رسول اللہﷺ نے اصرار فرمایا کہ کسی بھی ادارے کا کوئی منصب کسی ایسے شخص کے حوالے نہ دیا جائے جو اس کا حریص اور خواہشمند ہو- کیونکہ پھر اس شخص سے اس عہدے کے تقاضے اور معاملات میں انصاف اور عدالت کی توقع نہیں کی جا سکتی ھے-
ایک جگہ اور رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ کبھی کسی عہدہ کے طالب نہ ہونا کیونکہ اگر تمہیں یہ مانگنے کے بعد ملے گا تو اللہ پاک اپنی مدد تجھ سے اٹھا لے گا، تو جان، تیرا کام جانے اور اگر وہ عہدہ تمہیں بغیر مانگے مل گیا تو اس میں اللہ کی طرف سے تمہاری اعانت کی جائے گی- (صحیح بخاری)
پیش کش: خبیر عالم نوری، کان پور