متفرقات

کسان اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، زرعی قوانین واپس لینے سے ہی مسئلہ حل ہوگا: راکیش ٹکیت

نئی دہلی، 30 دسمبر (پریس ریلیز) زرعی اصلاحاتی قوانین کے مخالف رہنماؤں نے بدھ کے روز حکومت کے ساتھ شروع ہوئی چھٹے دور کی بات چیت سے پہلے واضح طور پر کہا کہ اس مسئلے کا حل تینوں قوانین کو رد کرنے سے ہی برآمد ہوگا بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے رہنما راکیش ٹیکَیت نے کہا کہ کسان تینوں نئے زرعی قوانین کو واپس لینے اور کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کو قانونی جامہ پہنائے جانے کے بعد ہی اپنی تحریک ختم کرنے پر راضی ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس تنازعہ کو ختم کرنا اب حکومت کے ہاتھ میں ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ ان کی آگے کی کیا حکمت عملی ہے؟ انہوں نے اگر کسانوں کے مطالبات نہیں تسلیم کیے گئے تو دھرنا۔مظاہرہ کو تیز کیا جائے گا اور اب زیادہ مظاہرے کیے جائیں گے۔
کسانوں اور حکومت کے ساتھ چھٹے دور کا مذاکرہ شروع ہونے سے پہلے انہوں نے صحافیوں سے کہا کہ کسان اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
غور طلب ہے کہ حکومت نے کسانوں کے ساتھ چھٹے دور کی بات چیت کے لیے 40 کسان تنظیموں کو مدعو کیا ہے جن کے ساتھ ہی دارالحکومت نئی دہلی میں واقع وگیان بھون میں بات چیت جاری ہے۔ نئے زرعی قوانین کو واپس لینے کے مطالبے میں کسانوں کی تحریک کا آج 35 واں دن ہے۔ دارالحکومت کی سرحد پر کئی ریاستوں سے آئے بڑی تعداد میں کسان اپنے مطالبات پر ڈٹے ہوئے ہیں۔

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے