تحریر : محمد دانش رضا منظری
استاذ جامعہ احسن البرکات للولی فتح پور یوپی
سکونت : دھنیگا پورن پور پیلی بھیت یوپی
سال کے دنوں اور راتوں میں پندرہویں شعبان کی مقدس رات شب برأت ہے، اور پندروہ دن بڑی برکتوں کا ہے ۔امت محمدیہ پر اللہ تعالیٰ کا فضل خاص ہے کہ اس نے شب برأت جیسی نورانی رات سے سرفراز فرمایا، یہ رات ہر سال آتی اور چلی جاتی ہے لیکن کتنے غافل اور کاہل ایسے ہیں جو اس کی قدر نہیں کرتے، اور سو کر پوری رات گزار دیتے ہیں، اور ان سے بھی بدتر وہ ہیں جو اس رات کو کھیل تماشوں کی نذر کردیتے ہیں۔ ہاں بڑے خوش قسمت اور نیک بخت ہیں وہ اللہ کے اطاعت شعار بندے جو اس رحمت بھری اور نور و نکہت میں ڈوبی ہوئی شب کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے اور اس میں اپنے مولائے کریم کو یاد کرتے ہیں،اور اس مقدس رات میں اس کی رحمت بھری بارگاہ سے برکت و نور کی خیرات مانگتے اور اپنے گناہوں پر پیشمان و شرمندہ ہوکر توبہ و استغفار کرتے ہوئے اسے گزارتے ہیں مساکین و غربا پر صدقات و خیرات بھی کرتے ہیں، اقربا و احباب کو تحائف سے بھی نوازتے ہیں، اور ساتھ ہی شہر خموشاں میں آرام فرمانے والے مرحومین و متعلقین کو بھی نہیں بھولتے ان کے لیے بھی فاتحہ اور ایصال ثواب کا اہتمام کرتے ہیں، یقینا اس دنیائے فانی سے کوچ کرنے والے ہمارے ماں باپ بھائی بہن اور احباب بھی ہمارے احسان و کرم اور امداد و نصرت کے مستحق ہیں۔ لہذا ان مقدس راتوں میں اور مبارک ایام میں انہیں بھی ضرور یاد رکھنا چاہیے۔
ماہِ شعبان کی پندرہویں رات کو شبِ برات کہا جاتا ہے، شب کے معنی ہیں رات ، براۃ کے معنیٰ ہیں نجات، اور شبِ برات کا معنیٰ ہے کہ گناہوں سے نجات کی رات، گناہوں سے نجات توبہ سے ہوتی ہے۔ یہ رات مسلمانوں کے لئے آہ و گریہ و زاری کی رات ہے، رب کریم سے تجدید عہد کی رات ہے، شیطانی خواہشات اور نفس کے خلاف جہاد کی رات ہے، یہ رات اللہ کے حضور اپنے گناہوں سے زیادہ سے زیادہ استغفار اور توبہ کی رات ہے۔ اسی رات نیک اعمال کرنے کا عہد اور برائیوں سے دور رہنے کا عہد دل پر موجود گناہوں سے زنگ کو ختم کرنے کا موجب بن سکتا
اِس شب کی بے شمار خصوصیات میں یہ بھی ہے کہ ِاس شب مبارکہ میں خاصانِ خدا کو علوم الہٰیہ عطا کئے جاتے ہیں، زم زم کا پانی بڑھ جاتا ہے ،ہر اَمرونہی کا فیصلہ ہوتا ہے ، بندوں کی عمر ،رزق اورعام حوادث، مصائب و آلام، خیر و شر ،رنج و غم،فتح و نصرت،،وصل و فصل،ذلت و رفعت،قحط سالی و فراخی،غرض تمام سال ہونے والے افعال اِس شب مبارکہ میں اُس محکمہ سے تعلق رکھنے والے ملائکہ کو تفویض ہوتے ہیں،جس پر آئندہ سال عمل ہوتا ہے۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:میں نے حُضورصلی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلم کو شعبان الْمعظم سے زیادہ کسی مہینے میں روزہ رکھتے نہ دیکھا۔(ترمذی، ج2، ص 182، حدیث: 736) آپ رضی اللہ تعالٰی عنہا مزید فرماتی ہیں: ایک رات میں نے حضور نبی پاک صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو نہ پایا۔ میں آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی تلاش میں نکلی تو آپ مجھے جنّتُ البقیع میں مل گئے۔نبی اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرھویں رات آسمانِ دنیا پر تجلی فرماتا ہے، پس قبیلۂ بنی کَلب کی بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ لوگوں کی بخشش فرماتا ہے۔(ترمذی، ج2، ص183، حدیث: 739 ) معلوم ہوا کہ شبِ براءت میں عبادات کرنا، قبرستان جانا سنّت ہے۔(مراٰۃ المناجیح، ج2، ص 290)
شب برأت میں کیے جانے والے اعمال و وظائف
شعبان کی پندرہویں شب چودہ رکعت نماز، سات سلام سے پڑھے اور ہر رکعت میں بعد سورۂ فاتحہ کے سورۂ کافرون، اخلاص، فلق، ناس ایک ایک بار پڑھے۔ سلام کے بعد آیت الکرسی ایک بار اور پھر سورۂ توبہ کی آخری آیت لقد جاءکم سے عظیم تک ایک بار پڑھے۔ دنیاوی اور دینی مقاصد کے لیے یہ نماز بہت افضل ہے۔
نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا جو شب برأت عبادت میں گزارتا ہے اور دن کو روزہ رکھتاہے اس کا دل اس دن زندہ رہےگا جب کہ دوسرں کے دل مردہ ہوچکے ہونگے یعنی اس کا دل روز قیامت مطمئن رہے گا۔(نزھۃ المجالس)
پندرہویں شب کو سورۂ بقرہ کا آخری رکوع امن الرسول سے کافرین تک اکیس مرتبہ پڑھنا امن و سلامتی، حفاظت جان و مال کے لیے افضل ہے۔
پندرہویں شب کو سورۂ یاسین تین مرتبہ پڑھنے کے حسب ذیل فوائد ہیں، ترقئ رزق، درازئی عمر، ناگہانی آفتوں سے حفاظت، انشاء اللہ تعالیٰ۔
پندرہویں شب کو سورۂ دخان سات مرتبہ پڑھنی بہت افضل ہے۔ انشاء اللہ پروردگار عالم ستر حاجات دنیا کی اور ستر حاجات عقبیٰ کی قبول فرمائے گا۔
مفتی احمد یار خان نعیمی فرماتے ہیں: اگر اس رات (یعنی شب برأت) سات پتے بیری کے پانی میں جوش دیکر غسل کرے ان شاء اللہ جادو کے اثر سے سال بھر محفوظ رہے گا۔ (اسلامی زندگی: ص 134)
نوٹ
جو حضرات اس تحریر سے استفادہ کریں وہ اس غم زدہ کو بھی اپنی نیک دعاؤں میں شامل کرلیں
آپ کی نیک دعاؤں کا طالب
محمد دانش رضا منظری
فون نمبر 8887506175