از: (مفتی) محمد عبدالمبین نعمانی قادری
بانی رکن المجمع الاسلامی مبارک پور
رابطہ نمبر: 9838189592
شعبان المعظم کا مہینہ بڑا برکتوں کا ہے، اور اس کی پندرہویں شب جسے ’’شب براء ت‘‘ کے نام سے جانتے ہیں۔ یہ خاص طور سے مرکز برکات و تجلیات ہے۔ اس کے اور اس کے بعد آنے والے دن کے بارے میں ارشاداتِ نبوی اور معمولات مبارکہ کا خلاصہ پیش کیاجاتا ہے تاکہ ایک نظر میںبہ آسانی انہیںدیکھا اور پڑھا جا سکے۔
(۱) شعبان معظم کے چاند کے لیے حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم خود بھی اہتمام فرماتے اور صحابہ کرام کو بھی حکم دیتے اور ایک روایت سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ یہ عمل و اہتمام تعظیماً ماہِ رمضان کے لیے کیاکرتے تھے۔
(۲) پورے ماہ شعبان میںد سرکارِ دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم کثرت سے نفل روزے رکھتے اور خاص پندرہویں دن کی تو روزے کے لیے تاکید فرمائی ہے لہٰذا ہمیںاس روزے کا اہتمام کرنا چاہیے۔
(۳) ایک روایت میں سرکار صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم نے شعبان کو شہر اللہ فرمایا ہے اس سے بھی اس ماہ کی عظمت کا پتہ چلتا ہے۔
(۴) رجب کا مہینہ شروع ہوتا تو آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم یہ دعا فرماتے کہ
’’اللّٰہُمَّ بَارِکْ لنَا فِیْ رَجَبَ وَفِیْ شَعْبَانَ و بَلِّغْنَا رَمَضَانَ‘‘
(اے اللہ ہمارے لیے رجب اور شعبان میں برکت نازل فرمااور ہمیںرمضان کی سعادتیں نصیب فرما)۔
(۵) ارشادِ رسول ﷺکی روشنی میںفقہا نے فرمایا کہ ماہِ شعبان کا چاند دیکھنا واجبِ کفایہ ہے کہ کوئی نہ دیکھے تو سب گنہ گار ہیں۔ آج مسلمانوں میںاس بات سے غفلت پائی جاتی ہے۔ یہ دور ہونی چاہیے۔
(۶) خانہ کعبہ کو قبلہ بنائے جانے کی تاریخ بھی پندرہویں شعبان ہے، گویا خانہ کعبہ کو قبلہ بنانے کی دعا سرکار صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم نے پندرہویں شعبان ہی میں فرمائی۔
(۷) سرکارِ اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم نے پندرہویں کے روزے کی حکمت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اس کی رات یا دن میںبندوں کے اعمال بارگاہِ الٰہی میںپیش کیے جاتے ہیں یالکھے جاتے ہیں تو میںچاہتا ہوں کہ اس وقت میں روزہ دار رَہوں۔
(۸) پندرہویں شعبان کی شب میںسرکارِ اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم نے خود بھی عبادت کی اورامت کو بھی عبادت کا درس دیا۔
(۹) شب برات میںحضور پُر نور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم نے قبرستان کی زیارت کی ہے اور مسلمان مدفون لوگوں کے لیے دعاے مغفرت کی ہے۔ اس سے ہمیں بھی اس عمل کی ترغیب ملتی ہے یعنی زیارتِ قبور اور دعاے مغفرت کی۔
(۱۰) شب براء ت میںسرکارِ مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم کچھ خاص دعائیں بھی مانگا کرتے اور فرماتے: ’’اے عائشہ! انہیں سیکھ لو اور دوسروں کو سکھادو، ان میںایک خاص دعا یہ ہے:
’’اَعُوْذُبِعَفْوِکَ مِنْ عِقَابِکَ وَاَعُوْذُ بِرِضَاکَ مِنْ سَخَطِکَ وَاَعُوْذُبِکَ مِنْکَ جَلَّ وَجْھُکَ لَااُحْصِیْ ثَنَائً عَلَیْکَ اَنْتَ کَمَا اَثْنَیْتَ عَلٰی نَفْسِکَ‘‘۔
(۱۱) حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا: اس شب براء ت میںاللہ تعالیٰ آئندہ سال مرنے والوں کے نام فرشتوں کو لکھ لینے کا حکم دیتاہے، وہ لکھ لیتے اور پھر اسی کے مطابق عمل کرتے ہیں۔
(۱۲) سرکار صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم نے شعبان یا پندرہویں شعبان کے روزے کے بارے میںیہ بھی فرمایا کہ اگر اس دن میری وفات واقع ہو تو میںچاہتا ہوں کہ میںاس وقت روزہ دار رَہوں۔ گویا سرکارِ دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلم نے روزے کی حالت میں اس دنیاسے اُٹھائے جانے کی تمنا کی ہے۔ اللہ ہمیں بھی نصیب کرے۔ آمین۔
ایک ضروری تنبیہ: خلاصہ یہ کہ یہ رات عبادت اور دعاے مغفرت کی رات ہے، قضا نمازوں اور نوافل اداکرنے کی رات ہے، تلاوتِ قرآن و ذکر کی رات ہے، لہٰذا ایسی نورانی اور بابرکت رات میں پٹاخے پھوڑنا، آتش بازی اور دھوم دھڑاکے کرنا بڑی محرومی کی بات ہے۔ لہٰذا ان خرافات میںپڑنا اور اپنے پیسے ضائع کرنا فضول خرچی اور حرام ہے، مسلم تنظیموں اور دین دار نوجوانوں کو چاہیے کہ اس برے کام کے خلاف جہاد کریں، اپنے اندر بیداری لائیںاور اسے روکنے کی پوری پوری کوشش کریں بلکہ ایسا کرنا رات بھر کی عبادت سے بھی بہتر ہے۔اللہ تعالیٰ توفیق دے۔ آمین۔