سیاست و حالات حاضرہ

ہندوستان کے بدلتے حالات

تحریر: عبدالجبار علیمی
+918795979383

نہ سنبھالو گے تو مٹ جاؤ گے اے ہندی مسلمانوں
تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں

آج موبائل پر ایک یوٹیوب کلپ دیکھنے کے بعد یہ لکھنے پر قلم مجبور ہوگیا کہ جس ہندوستان کی آزادی میں قوم مسلم کے بڑے بڑے علما اکابرین اور لیڈران نے اپنا خون بہایا تھا، اور اس ملک کو آزاد کرانے میں اہم کردار ادا کیا تھا، جس ہندوستان کو سیکولر ملک کے نام سے جانا جاتا تھا، تقریبا دس سالوں سے اس ملک عزیز کی شناخت کو مٹانے کی بھر پور کوشش کی جارہی ہے، آج چند دن پہلے یوپی الیکشن کے رزلٹ آنے کے بعد جو ماحول بنایا جارہا ہے اس سے کہیں بھی نہیں لگتا کہ یہ کسی پارٹی کی جیت ہوئی ہے ایسا لگتا ہے کہ یہ کسی دھرم کی جیت ہوئی ہے، مسلمانوں کے خلاف کھل کر باتیں کی جارہی ہیں، کبھی ہندو راشٹر بنانے کی بات، تو کبھی ہماری مسجد و مدارس پر بلڈوزر چلانے اور مائک ہٹانے کی بات، ہم ابھی تک یہی سوچ رہے تھے کہ یہ سب ممکن نہیں ہے لیکن اب حالات آئے دن بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں، ایسے ماحول میں ہمیں بہت سنجیدگی سے اپنا محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے، حجاب معاملے پر ملک میں جو جمہوریت کا خون کیا جارہا ہے اس سے آپ کو اندازہ ہوگیا ہوگا کہ اب ملک کے حالات وہ نہیں رہ گئے کہ جس کے بارے میں ہم سر فخر سے بلند کیا کرے تھے، قوم مسلم کو طرح طرح سے تکلیفیں دینے کی کوشش کی جارہی ہے، اس ملک میں ہندو مسلم کرکے ہمارے جذبات کو مجروح کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، فلموں کے ذریعے ہمیشہ مسلمانوں کے جذبات سے کھلواڑ کیا جاچکا ہے، نا جانے کتنے مسلم نوجوانوں کو مآب لینچنگ کے ذریعے شہید کردیا گیا، کیا ہم نے مظفر نگر اور شاملی کو نہیں دیکھا، کیا ہم نے تین طلاق اور دیگر شرعی مسائل سے چھیڑ چھاڑ کو نہیں جانا، اب اور کیا دیکھنا باقی ہے، خدا کے واسطے اب ہوش کے ناخن لو اس ملک کے مسلمانوں سے میری گزارش ہے کہ آپ اپنے آپ کا محاسبہ کریں، آپ اپنے بچوں کو ڈاکٹر اور وکیل بنائیں اور عصری تعلیم سے اپنے بچوں کو جوڑیں، آج جو حجاب کا معاملہ پیش آرہا ہے، کوٹ نے جس کو حکومت کے فیصلے پر اپنا فیصلہ سنایا ہے کورٹ نے اتنی آسانی سے فیصلہ سنایا اس کی کیا وجہ ہے؟ یہ سب دعوت فکر ہے کیوں کہ ہم نے صرف اپنی زندگی بنائی ہے قوم کی نہیں،نہ تو ہمارے پاس کالجز ہیں نہ تو کوئی اپنا سسٹم، ہم اختلاف کی اندھی کوصرف ہوا دینا جانتے ہیں، مسلمانوں کو آپس میں لڑانا بند کریں اور اس طرف بھی نظر کرم فرمائیں، ہم نے سالوں سے اختلاف پرجس طرح سے جلسہ و جلوس پر شادی اور بیاہ پر جو اخراجات کئے ہیں اس سے نا جانے کتنے کالجز اور یونیورسٹیز قائم کئے جاسکتے تھے، بزرگان دین نے صرف عرس نہیں منایا ہے بلکہ پہلے زمانے سے لوگوں کو آگاہ کیا ہے، آج جتنے اخراجات ہم نے ان تمام رسومات پر کئے ہیں اس کا حساب بھی ہمیں رب کی بارگاہ میں دینا ہوگا کہ ایک رات میں پانچ دس لاکھ کا خرچ کرڈالتے تھے لیکن اپنے بچوں کے لیے ایک کالج اور اسکول بنانے کا کوئی منصوبہ نہیں تھا، آخر کب ہم اس میدان میں قدم رکھیں گے؟ اہل ثروت کو صرف جلسہ جلوس کے نام پر کب تک ابھاریں گے؟ اب بھی وقت ہے ہم کو اپنے بچوں کے مستقبل کو سنوارنے کا، اب بھی اگر ہم نے اپنے آپ کا محاسبہ نہ کیا تو آنے والا وقت بہت تباہی والا ہوسکتا ہے، آج ہم پر جو حکومت مسلط ہے وہ سب اللہ کی طرف سے عذاب ہے، کیوں کہ ہمارے اندر ایسی کوئی برائی نہیں جو نہ پائی جاتی ہو، مساجد سے ہم دور ہیں علما سے بغاوت ہم کر رہے ہیں، جھوٹ، چغلی، حسد،بغض، عناد، جہالت سب قوم مسلم کے اندر موجود ہے۔
فقط

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com