ازقلم: نسیم رضا فیضی صدیقی
صدرالمدرسین دارالعلوم مخدوم سمنانی شل پھاٹا ممبرا ضلع تھانے ممبئی
(١) حضرت علی رضی الله تعالیٰ عنه چوتھے خلیفہ راشد ہیں عشرہ مبشرہ میں سے ہیں:
(٢) جنگ تبوک میں جب نبی کریم صلی الله تعالیٰ عليه وسلم نے آپ کو مدینہ شریف میں چھوڑا تو آپ نے عرض کیا یا رسول الله صلى الله تعالیٰ عليه وسلم آپ مجھے عورتوں اور بچوں میں چھوڑ کر جا رہے ہیں آپ صلى الله تعالیٰ عليه وسلم نے ارشاد فرمایا؛؛؛ اما ترضى ان تكون منى بمنزلة هارون من موسى إلا أنه لا نبى بعدى؛؛؛ کیا تم اس پر راضی نہیں کہ تم میرے لئے اس طرح ہو جس طرح موسی کے لئے ہارون ‘ لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں (بخاری شریف جلد ١ صفحہ ٥٢٦ )
(٣) مواخات مدینہ کے موقع پر آپ نبی کریم صلی الله تعالیٰ عليه وسلم کی خدمت میں روتے ہوئے حاضر ہوئیں اور عرض کیا آپ نے سب کو بھائی بھائی بنایا ہے مگر مجھے کسی کا بھائی نہیں بنایا رحمة للعالمين صلى الله تعالیٰ عليه وسلم نے ارشاد فرمایا ‘ انت اخى فى الدنيا والاخرة ‘ یعنی تو دنیا اور آخرت میں میرا بھائی ہے ( ترمذی شریف جلد دوم صفحہ٢١٣)
(٤) آپ ان صحابہ میں سے ہیں جن کے بارے میں حضور صلى الله تعالیٰ عليه وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ان کی محبت ایمان ہے اور ان کا بغض منافقت ہے ( بخاری شریف جلد ١ صفحہ ٥٣٤)
(٥) آپ محبوب کریم صلی الله تعالیٰ عليه وسلم کے کاشان اقدس میں رہائش پذیر رہے اسی وجہ سے آپ کو مسجد نبوی شریف میں جنابت کے حالت میں جانے کی اجازت تھی’ لا يحل لاحد يستطرقه جنبا غيرى و غيرك ‘ ( ترمذی شریف جلد دوم صفحہ ٢١٤)
(٦) رسول الله صلى الله تعالیٰ عليه وسلم نے ایک لشکر بھیجا جس میں حضرت علی رضی الله تعالیٰ عنه بھی تھے رسول الله صلى الله تعالیٰ عليه وسلم ہاتھ مبارک اٹھا کر دعا فرما رہے کہ ‘اللھم لا تمتنى حتى ترينى عليا’ یا الله: اس وقت تک میرا وصال نہ ہو جب تک تو مجھے علی کو نہ دکھا دے ( ترمذی شریف جلد دوم صفحہ ٢١٤)
(٧) آپ کے بارے میں آقا نے ارشاد فرمایا ‘ لا يودى عنى إلا على’ میری نمائندگی علی کے سوا کوئی نہیں کر سکتا (ترمذی شریف جلد دوم صفحہ ٢١٣)
(٨) حدیث رداء کے ذریعے آپ اہل بیت میں شامل ہیں ( مسلم شریف جلد دوم صفحہ ٢٨٣)
(٩) حدیث مباہلہ میں بھی آپ کا اہل بیت اطہار میں شامل ہونا مذکور ہے ( مسلم شریف جلد دوم صفحہ ٢٧٨)
(١٠) نبی کریم صلی الله تعالیٰ عليه وسلم جب جلال میں ہوتے تو حضرت علی رضی الله تعالیٰ عنه کے علاوہ کوئی شخص آپ سے بات کرنے کی جرات نہیں کرتا تھا ( خلفاء راشدین)
(١١) آپ کی گود میں محبوب کریم صلی الله تعالیٰ عليه وسلم سر رکھ کر سو گئے آپ کی نماز عصر قضا ہو گئی حضور صلی الله تعالیٰ عليه وسلم نے دعا فرمائی تو آپ کی خاطر سورج کو واپس کر دیا گیا (الشفاء جلد ١ صفحہ١٨٥)
(١٢) ہجرت کی رات حضور صلی الله تعالیٰ عليه وسلم کے بستر پر سوئے (خلفاء راشدین صفحہ ٩٠)
(١٣) حضرت عبد الله ابن عباس رضی الله تعالیٰ عنهما سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی الله تعالیٰ عنه کے اٹھارہ مناقب ایسے ہیں جو اس امت میں کسی کے بھی نہیں ہیں ( تاریخ الخلفاء صفحہ ١٣٨)
(١٤) آپ نے حضور صلى الله تعالیٰ عليه وسلم کو غسل دیا ( الرياض النضرة صفحہ ١٤)
(١٥) ابن عساکر سے مروی ہے کہ حضرت علی رضی الله تعالیٰ عنه کی شان میں تین سو آیات نازل ہوئیں ہیں ( تاریخ الخلفاء صفحہ ٢٤٩)
(١٦) ابو یعلی حضرت ابو ہریرہ رضی الله تعالیٰ عنه سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی الله تعالیٰ عنه نے فرمایا کہ حضرت علی رضی الله تعالیٰ عنه میں تین خصلتیں ایسی ہیں کہ اگر مجھ میں ان میں سے ایک خصلت بھی ہوتی تو تمام دنیا اور جو کچھ اس میں ہے اس سے بہتر تھی لوگوں نے عرض کیا وہ تین خصلتیں کونسی ہیں ؟ تو آپ نے فرمایا : رسول الله صلى الله تعالیٰ عليه وسلم نے اپنی صاحبزادی فاطمہ کا نکاح آپ سے کر دیا اور ان دونوں کو مسجد میں رہنے دیا (٢) جو مسجد میں انہیں جائز ہےوہ مجھے جائز نہیں (٣) اور جنگ خیبر میں آپ کو جھنڈا عطا کیا ( تاریخ الخلفاء صفحہ ٢٤٩؛٥٠)
(١٧) طبرانی میں حضرت ام سلمہ رضی الله تعالیٰ عنها سے روایت کرتے ہیں کہ
میں نے رسول پاک صلی الله تعالیٰ عليه وسلم کو فرماتے سناہے حضرت علی رضی الله تعالیٰ عنه قرآن کریم کے ساتھ ہونگے اور قرآن پاک حضرت علی رضی الله تعالیٰ عنه کے ساتھ ہوگا اور یہ دونوں جدا نہ ہوں گے حتی کہ دونوں مجھے حوض کوثر پر آ ملیں گے ( تاریخ الخلفاء صفحہ ٢٥١)
(١٨) طبرانی ابن حاتم سے روایت کرتے ہیں : ابن عباس رضى الله تعالیٰ عنهما نے فرمایا : کلام الله میں جہاں کہیں ‘ يا ايها الذين آمنوا ،،، یعنی اے ایمان والو،،، آیا ہے حضرت علی رضی الله تعالیٰ عنه ان کے امیر ہیں ( تاریخ الخلفاء صفحہ ٢٤٨)
افضلیت
سیدنا صدیق اکبر ،و عمر فاروق ،و عثمان غنی رضى الله تعالیٰ عنهم کے بعد آپ تمام صحابہ سے افضل ہیں
علامہ جلال الدین سیوطی رحمۃ الله عليه فرماتے ہیں کہ ،،،،،،،اجمع اهل السنة ان افضل الناس بعد رسول الله صلى الله تعالیٰ عليه وسلم ابو بكر ثم عمر ثم عثمان ثم على ،،،،،،،،، یعنی اہل سنت کا اس پر اجماع اور اتفاق ہے کہ رسول الله صلى الله تعالیٰ عليه وسلم کے بعد تمام انسانوں سے افضل ابوبکر ہیں،، پھر عمر ،،،پھر عثمان ،،،پھر علی رضی الله تعالیٰ عنهم ( تاریخ الخلفاء صفحہ ٣٧)
خود سیدنا علی رضى الله تعالیٰ عنه فرماتے ہیں کہ سب سے افضل ابوبکر ہیں پھر عمر پھر عثمان اور پھر میں ( الرياض النضرة صفحہ٥٧)