تحریر: صدام حسین قادری مصباحی دیناج پوری مغربی بنگال
روزہ کی فرضیت اور اہمیت کے متعلق اللہ عز وجل قرآن مقدس میں ارشاد فرمایا اے لوگو تم روزے فرض کئے گئے جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیز گار بن سکو!
روزے کے فضائل
روزہ فضل خداوندی کا آئینہ ہے َ اللہ کا فضل وہ خزانہ رحمت ہے کہ جسے مل جائے اس کے دین و دنیا سنور گئے َ اللہ تعالیٰ بے نیاز ہے جسے چاہے اپنے فضل سے سرفراز کرے، بندے کو چاہیے کہ اس کا عبادت گزار و اطاعت شعار بنے َ چنانچہ اللہ عزوجل نے انسان میں صفات بندگی پیدا کرنے کے لیے تحفتاً کچھ فرائض انسان کے ذمہ کیا روزہ بھی انہیں فرائض میں سے ایک ہے۔
روزہ روح کی خاص غذا ہے اللہ تعالیٰ اور بندے کے درمیان جو حجاب ہے روزہ اسے بے نقاب کرنے کا چارہ ساز ہے گویا روزہ اللہ عزوجل اور بندے کی ملاقات کا دروازہ ہے جو مسلمان اپنے تن کو اس دروازے سے گزارتا ہےاللہ عزوجل اس کا ہو جاتا ہے پھر اللہ تعالیٰ اسے کہتا ہے تو میرا ہے اور میں تیرا ہوں گویا جسے اللہ مل گیا دنیا اس کے تابع ہو گئ َ جن بندوں کے روزوں سے اللہ تعالیٰ خوش ہوا انہیں ولی، غوث، قطب اور ابدال کر دیا۔
اے بندے روزہ کے فضائل تو کیا جانے روزہ کی قدر و قیمت پوچھنی ہے تو سرور دوجہاں صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے پوچھ، رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے صحابہ سے پوچھ جو صحرائے عرب کے تپتے ہوئے ریگزاروں میں گرمیوں کے موسم میں روزے رکھتے تھے اور جھاد بھی کرتے تھے َ اللہ تعالیٰ ان کی نمازوں اور اعمال صالح سے اتنا خوش ہوا کہ قرآن مجید میں اس آیت کریمہ کا نزول ہوا کہ اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہوا اور وہ اپنے اللہ سے راضی ہوئے۔
روزہ عشق مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا زینہ ہے حتی کہ روزہ کی بدولت کئ اولیاء کرام ولایت ملیَ اس لئے حضرت جنید بغدادی نے فرمایا کہ روزہ آدھی طریقت ہے چنانچہ سالکان حق و صداقت روزہ ہی کے ذریعے اپنے خالق و مالک کو خوش کرتے ہیں اور رضائے الہی حاصل کرتے ہیں۔
روزہ کے پس پردہ بے شمار دینی اور دنیاوی حکمتیں ہیں اور ایسے ایسے رموز ہیں جو صرف روزہ دار کو حاصل ہوتے ہیں اسی لئے اللہ تعالیٰ کے محبوب بندے کثرت سے نفلی روزےرکھ کر ہی فضل ربی تلاش کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ملت اسلامیہ میں روزہ فرض ہے۔
روزے کی فضیلت کے متعلق حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا : اگر اللہ عزوجل کے بندے روزے کی فضیلت جان لیں تو میری امت تمام سال روزہ سے رہنے کی خواہش مند ہوتی (بیہقی)
روزہ ہدایت کی دلیل ہے، روزہ حصول نورانیت کا ذریعہ ہے، روزہ اہل تقویٰ کی علامت ہے َ روزہ خیر و برکت کا ذریعہ ہے َ روزہ نیکیوں کی بہار ہے َ روزہ مردہ دل کی زندگی ہے روزہ روح کی شیفتگی ہے َ روزہ اللہ عزوجل کے محبوب ترین اعمال میں سے ہے۔ روزہ جسمانی بیماریوں کا مجرب علاج ہے َ روزہ محبوب خدا کی شفاعت کا وسیلہ ہے َ روزہ انعامات خداوندی اور رحمت الہی کا ذریعہ ہے۔ روزہ علامت مسلمانی ہے َ روزہ بخشش و مغفرت کی سند ہے َ روزہ جنت میں داخل ہونے کا ایک دروازہ ہے۔ روزہ مغفرت حق کا خزانہ ہے گویا روزہ اسلام کی عبادات میں سے محبوب ترین عمل ہے َ مہر خدا و رسول کا وسیلہ ہے اور جس پر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کریم صل اللہ علیہ والہ وسلم مہربان ہو جائیں اس کی تقدیر بدل جاتی ہے۔
روزہ عشق مصطفی کا وہ جام ہے جسے پینے سے مجلس محمدی صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں جگہ ملتی ہے َ روزہ ہی مقام حضوری سے عرش معلیٰ کے جلوہ گاہ تک پہنچاتا ہے جہاں سے ولی کو فنافی اللہ اور بقا باللہ کے مراتب ملتے ہیں َ
ماہ رمضان المبارک کے متعلق حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا : اس میں نفل کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کا ثواب ستر فرضوں کے برابر ہے َ ایک نیکی کا ثواب دس نیکیوں کے برابر۔
اس پہلا عشرہ رحمت دوسرا مغفرت اور تیسرا جہنم سے آزادی کا ہے۔
مزید پیارے آقا صل اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا اس میں جو روزہ دار افطار کرائے گا اس کو ایک روزہ کا ثواب ملے گا اور اس روزہ دار کے ثواب بفضلہ تعالیٰ کمی نہ ہوگی۔
اللہ عزوجل ہمیں ماہ رمضان المبارک کی قدر و اہمیت سمجھنے، اس کے روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے، روزے کی برکتیں عطا فرمائے، برائیوں سے ہمیشہ اور بالخصوص ماہ رمضان المبارک میں بچنے کی توفیق عطا فرمائے َ ہم بلا عذر شرعی روزہ نہ چھوڑیں۔
اللہ تعالیٰ : اہل ثروت مسلمانوں کو غریبوں کی مدد کرنے کی ہمیشہ اور بالخصوص رمضان المبارک میں توفیق و جذبہ عطا فرمائے َ آمین بجاہ سید الانبیاء والمرسلين صلی اللہ علیہ والہ وسلم