رمضان المبارک

ماہ رمضان اور روزے کے فوائد

ازقلم: محمد مقتدر اشرف فریدی، اتر دیناج پور، بنگال

رمضان کریم کا متبرّک مہینہ اپنی ذات میں ان گنت رحمتوں، برکتوں، سعادتوں اور نوازشوں کے ذخائر و انبار لیے ہوئے سایہ فگن ہے- الحمد للہ! اس متبرّک مہینے کی رحمتوں، سعادتوں اور برکتوں سے ہم مستفیض و مستنیر ہو رہے ہیں- نہایت خوش بخت ہیں وہ لوگ جو اس عظیم الشان مہینے میں اللہ کریم کی نوازشات، انعامات اور فیوض و برکات کے حصول میں کوشاں رہتے ہیں- رمضان المبارک کا مہینہ مسلمانوں کے لیے اللہ کریم کی جانب سے ایک عظیم تحفہ ہے- یہ وہ مقدّس مہینہ ہے جو اپنے دامن میں ان گنت برکات و حسنات کا خزانہ سموئے ہوئے ہے- رمضان شریف ہی وہ متبرّک مہینہ ہے کہ جس میں اللہ کریم نے اپنی آخری کتاب قرآن کریم کی صورت میں نازل فرمائی جو کتاب قیامت تک آنے والے لوگوں کے لئے رشد و ہدایت کا سامان فراہم کرتی ہے۔ یہی وہ مقدّس مہینہ ہے جو اپنی ذات میں رحمت، مغفرت اور آتشِ دوزخ سے خلاصی کا پروانہ لیے رکھتا ہے- رمضان وہ مبارک مہینہ ہے جس میں نوافل کا ثواب فرائض کے برابر، اور ایک فرض ادا کرنا ستّر فرائض جتنا اجر و ثواب رکھتا ہے اور اللہ کریم کا فضل و کرم تو اس بھی زیادہ وسیع اور بڑھ کر ہے-
رمضان یہ وہ مقدّس مہینہ ہے کہ جس کی شب و روز کی ہر ساعت نورِ عبادت سے روشن و منوّر ہے- اس ماہ متبرّک کی سب سے اہم ترین، اور عظیم عبادت یہ ہے کہ اس مہینے کے دنوں میں اللہ عزّ و جلّ کے لئے روزہ رکھنا ہے- شرعی اصطلاح میں صبحِ صادق سے غروبِ آفتاب تک قصدا کھانے پینے اور نفسانی خواہشات کی تکمیل سے باز رہنا کا نام روزہ ہے- روزہ اسلامی ارکان میں سے ایک مہتم بالشان رکن اور عظیم عبادت ہے- روزے سے دل کی پاکی، روح کی صفائی اورنفس کی طہارت حاصل ہوتی ہے، روزے سے دولت مندوں کو غریبوں کی حالت سے عملی طور پر آگاہی حاصل ہوتی ہے، روزے کی بدولت شکم سیروں اور فاقہ مستوں کے درمیان ایک سطح پر کھڑا ہونے کے باعث قوم میں مساوات، ہمدردی اور اخوّت و بھائی چارگی کے اصول کو تقویت حاصل ہوتی ہے- یقینا روزہ روحانی قوتوں کو قوی اور حیوانی قوتوں کو نحیف و نا تواں کر دیتا ہے- روزوں سے بھوک و پیاس کا تحمل اور صبر و ضبط کی دولت ملتی ہے، روزہ ایک ایسی عظیم عبادت ہے کہ اس کے سبب انسان کو دماغی اور قلبی تسکین حاصل ہوتی ہے۔ روزہ انسان کو گناہوں سے دور و نفور رکھتا ہے، روزہ ایک ایسی مخفی اور خاموش عبادت ہے جو انسان کو مزید نیک کاموں کی جانب رغبت دلاتا ہے-
اس میں کوئی شک نہیں کہ بظاہر روزہ نفس پر شاق ہونے کے اعتبار سے تمام عبادات میں نمایاں ہے- مختلف انواع و اقسام کی مرغوب غذائیں میسّر ہوتیں ہیں، طرح طرح کی حلال و طیّب چیزیں سامنے موجود رہتیں ہیں جو کہ سال کے گیارہ مہینوں میں حلال، لیکن ماہ رمضان میں روزہ دار انسان کے لیے طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک حلال و طیب چیزیں بھی ممنوع ہو جاتی ہیں، تمام خواہشات پر قدغن لگا دی جاتی ہے- بندۂ مومن اپنے رب کی رضا اور اس کی بارگاہ تقدیس میں سرخروئی حاصل کرنے کے لیے صبر و تحمّل کا مظاہرہ کرتے ہوئے بخوشی ان پابندیوں کو قبول کر لیتا ہے-
یوں تو روزہ دار انسان یقینا دن بھر بھوکا پیاسا رہتا ہے لیکن اللہ کریم اپنے فضل و کرم سے روزہ دار کو صحت و تندرستی کی دولت سے نوازتا ہے- رسول اکرم صلّی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلّم نے ارشاد فرمایا: صُوْمُوا تَصِحُّوا”(المسند للربیع، 1، الرقم: 291) ترجمہ: روزے رکھو صحت و تندرستی پاؤگے-
اس حدیث شریف سے معلوم ہوا کہ روزہ انسان کے لیے جسمانی صحت اور روحانی تندرستی کا ذریعہ ہے-
حضرت ابو ھریرۃ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلّی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلّم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالٰی نے فرمایا: بنی آدم کا ہر عمل اسی کے لیے سوائے روزہ کے- روزہ صرف میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دیتا ہوں اور روزہ ڈھال ہے- اور جس روز تم سے کوئی روزہ سے ہو تو نہ فحش کلامی کرے نہ جھگڑے، اور اگر اسے(روزہ دار کو) کوئی گالی دے یا لڑے تو یہ وہ کہ دے کہ میں روزہ سے ہوں- قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضۃ قدرت میں محمد مصطفیٰ صلّی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلّم کی جان ہے: روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک سے زیادہ پیاری ہے- روزہ دار کے کے لیے دو خوشیاں ہیں، جن سے اسے فرحت ہوتی ہے: ایک جب وہ روزہ افطار کرتا ہے اور دوسری جب وہ اپنے رب سے ملے گا تو اپنے روزہ کے باعث خوش ہوگا-
(صحیح بخاری، کتاب الصوم،2 الرقم: 1805)(صحیح مسلم، کتاب الصیام،2، الرقم: 1151)
حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلّی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلّم نے ارشاد فرمایا: ہر ایک چیز کی زکات ہے اور جسم کی زکات روزہ ہے اور روزہ آدھا صبر ہے-( شعب الایمان للبیھقی، 3، الرقم: 3577)
نیز رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص بحالت ایمان ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھتا ہے اس کے سابقہ گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ (صحیح بخاری، جلد 1، الرقم: 38)
متذکرہ احادیث سے معلوم ہوا کہ روزہ ایک ایسی عظیم عبادت ہے جو اپنی ذات میں ان گنت دینی و دنیوی منافع لیے ہوئے ہے، روزہ یقینا جسمانی، روحانی، دماغی اور قلبی فوائد پر مشتمل ایک عظیم الشان عبادت ہے- در حقیقت نفس انسانی کی تربیت، تطہیر اور تزکیہ میں روزے کو خصوصی دخل حاصل ہے، جس طور سے زکات کی ادائیگی سے مال کا میل کچیل نکل جاتا ہے اسی طرح روزہ کی ادائیگی سے جسم کا روحانی و مادّی میل کچیل نکل جاتا ہے-
روزے سے انسان کے جسم کو پاکیزگی، دماغ کو تسکین اور دل کو تقویٰ کی دولت حاصل ہوتی ہے-

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com