ہے کلام الٰہی میں شمس و ضحیٰ تیرے چہرۂ نورفزا کی قسم
قسم شب تار میں راز یہ تھا کہ حبیب کی زلف دوتا کی قسم
ازقلم: سعدیہ بتول اشرفی
مشکل الفاظ کے معنی:
کلام الٰہی:- اللہ پاک کا کلام
شمس:- سورۂ شمس
ضحی:- سورۂ ضحی
نور فزا:- نوربار ، نہر بڑھانے والا
شب تار:- اندھیری رات واللیل اذا سجی
دوتا:- کنڈل ، خم دار
مطلبِ شعر
قرآن پاک میں رب قدیر شمس و ضحی فرما کر آپ کے چہرۂ مبارکہ کی قسم ارشاد فرمائی،
واللیل فرماکر زلف مبارک کی قسم ارشاد فرمائ
وَ الضُّحٰىۙ(۱)وَ الَّیْلِ اِذَا سَجٰىۙ(۲)
قسم ہے چہرۂ عنبر اور زلف عنبریں کی جبکہ وہ ڈھلک کر آجائے۔
سبحان اللہ! اللہ پاک نے کئی مقامات پر قسم ارشاد فرمائی۔۔۔۔
فرماتا ہے:
وَ النَّجْمِ اِذَا هَوٰىۙ(۱)
اس پیارے چمکتے تارے محمد کی قسم جب یہ معراج سے اترے۔ (ترجمۂ کنز الایمان)
النجم کی تفسیر میں مفسرین کرام کے بکثرت اقوال مشہور ہیں ان میں سے ایک یہ کہ "النجم” اتنے ظاہری معنی پر ہے اور یہ کہ اس سے مراد قرآن ہے۔
حضرت جعفر بن محمد رحمۃ اللہ علیہ سے مروی کہ اس سے مراد آقاﷺ ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ قلبِ محمدﷺ ہے اور یہ بھی استدلال کیا گیا ہے کہ اللہ پاک کے فرمان:
وَالسَّمَآءِ وَ الطَّارِقِۙ(۱)وَ مَاۤ اَدْرٰىكَ مَا الطَّارِقُۙ(۲)النَّجْمُ الثَّاقِبُۙ(۳)
آسمان کی قسم اور رات کو آنے والے کی قسم اور کچھ تم نے جانا وہ رات کو آنے والا کیا ھے خوب چمکتا تارا۔ (ترجمہ کنزالایمان)
سبحان اللہ!
اس میں بھی ” النجم” سے مراد حضورﷺ ہیں سلمی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو روایت کیا
آیات کریمہ آقاﷺ کی فضل و شان میں اس حد تک پہنچی ہوئ ہیں کہ کوئی عدد اس کو گھیر نہیں سکتا۔
ایک اور مقام پر اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:
فَلَاۤ اُقْسِمُ بِالْخُنَّسِۙ(۱۵)الْجَوَارِ الْكُنَّسِۙ(۱۶)
تو قسم ہے ان کی جو الٹے پھریں ، سیدھے چلیں ، تھم رہیں۔ (ترجمہ کنزالایمان)(شفا شریف)
ایک اور مقام پر اللہ رب العزت ارشاد فرماتا ہے
لَاۤ اُقْسِمُ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۱)وَ اَنْتَ حِلٌّۢ بِهٰذَا الْبَلَدِۙ(۲)
مجھے اِس شہر کی قسم۔ جبکہ تم اس شہر میں تشریف فرما ہو۔
سبحان اللہ !
یہاں پر مکہ مکرمہ کی قسم ارشاد فرمائ گئ مکان کی بزرگی رہنے والے کی وجہ سے ہوتی ہے مکین جتنا افضل و اعلیٰ ہوگا مکان بھی اتنا افضل و اعلیٰ مانا جائے گا۔ (صراط الجنان)
سبحان اللہ ! اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے
مجھے اس شہر کی قسم جبکہ تم اس میں تشریف فرما ہو۔
وہ خدا نے ہے مرتبہ تجھ کو دیا نہ کسی کو ملے نہ کسی کو ملا
کہ کلام مجید نے کھائی شہا ترے شہر و کلام و بقا کی قسم
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَ قِیْلِهٖ یٰرَبِّ اِنَّ هٰۤؤُلَآءِ قَوْمٌ لَّا یُؤْمِنُوْنَۘ(۸۸)
رسول کے اس کہنے کی قسم کہ اے میرے رب!یہ لوگ ایمان نہیں لاتے۔
ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا:
لَعَمْرُكَ اِنَّهُمْ لَفِیْ سَكْرَتِهِمْ یَعْمَهُوْنَ(۷۲)
اے حبیب! تمہاری جان کی قسم! بیشک وہ کافر یقینااپنے نشہ میں بھٹک رہے ہیں۔ (شرح حدائق بخشش)
ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا:
وَ الْعَصْرِۙ(۱)
والعصر ہے تیرے زمان کی قسم
لعمرک ہے تیری جاں کی قسم
والبلد ہے تیرے مکاں کی قسم
ترے رہنے کی جا کا کیا کہنا
سبحان اللہ!
ہر ایک اپنے پیارے ہی کی قسم ارشاد فرماتا ہے اللہ پاک نے اپنے حبیب اپنے پیارے کی قسم یاد فرمائی۔ (شرحِ حدائق بخشش)
سبحان اللہ ! کیا ہی شان محبوبیت ہے
ہے کلام الٰہی میں شمس و ضحی ترے چہرۂ نور فزا کی قسم
قسم شب تار میں راز یہ تھا کہ حبیب کی زلف دوتا کی قسم