صحت و طب

صحت وتندرستی کی بنیادی ضرورت

تحریر: افتخار احمد قادری برکاتی
کریم گنج پورن پور،پیلی بھیت، مغربی اتر پردیش
iftikharahmadquadri@aaqibhamariaawaz

مذہبِ اسلام نے جسم کی صفائی اور لباس کی پاکیزگی پر جس درجہ زور دیا ہے وہ صحت اور تندرستی کو برقرار رکھنے کے تصور پر مبنی ہے-ان باتوں سے صحت کو برقرار رکھنے کے مدد ملتی ہے-اس کی تصدیق جدید سائنس بھی کرتی ہے،لیکن مذہب اسلام نے تندرستی کو برقرار رکھنے کے لئے ان ہدایات پر ہی اکتفاء نہیں کیا بلکہ خود حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی حیات مبارکہ میں چند ایسے اصول بھی قائم فرما دیئے تھے جو صحت اور تندرستی کے معاملہ میں بنیادی اورمرکزی حیثیت رکھتے ہیں-اور آج کل کی طبی تحقیقات بھی ان کی افادیت واہمیت سے انکار نہیں کرسکتی ہے-بعض مخصوص امراض کے علاوہ جس کے اسباب و محرکات دوسرے امراض سے بالکل مختلف ہوتے ہیں عام انسانوں کے امراض شکم اور معدے کی ابتری کا نتیجہ تسلیم کئے گئے ہیں اور یہ انکشاف ظہورِ اسلام سے بعد ہوا- لیکن حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا یہ معمول تھا کہ کبھی بھی آپ شکم سیر ہو کر کھانا نہیں کھاتے تھے اور ارشاد فرمایا کرتے تھے کہ شکم سیر ہو کر کھانا اس کی لذت اور مقصد کو زائل کردیتا ہے- ابوالطب حکیم بقراط کو طب کا موجد کہا جاتا ہے اس نے جو اپنے نظریات پیش کئے ہیں اس کی صداقت آج کے اس بحرانی دور میں قبول کی جاتی ہے،اس کا قول ہے کہ لوگوں نے اپنے شکم کو جانور کی طرح بھر لیا ہے-اور خود کو بیمار کر لیا ہے- اور میں انہیں پرندوں کی غذا دےکر ٹھیک کرتا ہوں، زندہ کرتا ہوں، زندہ رہنے کے لئے کھاؤ نہ کہ کھانے کے لئے زندہ رہو- اس سے صاف ظاہر ہے کہ کم کھانا صحت کے لئے شفا سود مند ہے- ارکان اسلام میں ایک افضل ترین رکن روزہ ہے- جو سال بھر میں ایک ماہ رکھنا فرض ہے- ویسے سال میں نفلی روزے رکھنے کو سنت و مستحب قرار دیا گیا، حکماء اور جدید دکتور ان کا اتفاق ہے کہ روزہ رکھنے سے معدہ اور جگر و قلب کی بیماریاں نہیں ہوتی ہیں- حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم خوراک کے معاملے میں ان باتوں کو بھی مدنظر رکھتے اور ایسی غذا تناول فرماتے تھے جو موسم کے اعتبار سے سہل الہضم اور مفید ہوتی تھیں،حیاتیاتی زاویہ نظر سے حضورِ اکرم صلی الله تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی خوراک متوازن و معتدل ہوتی تھی-حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سرد گرم کھانے سے اجتناب فرماتے تھے، اور کھانا تناول فرمانے کے بعد خصوصاً رات کے کھانے کے بعد فوراً ہی سوجانے کی اجازت نہیں دیتے تھے،اور آج اس بات کو صحت و تندرستی کی بنیادی ضرورت کہا جاتاہے- کہ کھانے پینے کے برتن صاف ہونا چاہئے- کھانے پینے کی چیزوں کو گرد و غبار سے پاک رکھنا چاہیے اور ان پر مکھیا نہیں بیٹھنی چاہئے- اس سلسلے میں دنیا کے ہر ملک نے قانون اور ضابطے بنائے ہیں- لیکن جہاں تک عمل کا تعلق ہے کم از کم ہمارے ملک میں ان پر بہت ہی کم عمل کیا جاتا ہے- رسولِ کریم صلی الله تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کھانے پینے کی چیزوں میں صفائی کو خصوصیت کے ساتھ مدنظر رکھتے تھے کھانے کی جگہ اور برتنوں کو صاف ستھرا رکھنے کی ہدایت فرمایا کرتے تھے- اور پانی کی صفائی کا جس میں کہ موجود جراثیم فوری طور پر انسانی صحت کو متاثر کرتے ہیں بہت زیادہ خیال رکھتےتھے اس میں شک نہیں کہ انسان تقدیر الٰہی کا پابند ہے اور الله رب العزت نے روز ازل ہی میں جس شخص کے لئے جو کچھ مقرر کر دیا ہے وہ پورا ہوکر رہتا ہے اسی لئے مثلاً بعض مسلمان متعدی امراض میں مبتلاء افراد سے دور یا محتاط رہنے کو ضروری سمجھتے ہیں لیکن یہ خیال نہ صرف طبی نقطہ نظر ہی کے منافی ہے بلکہ اسلامی تعلیمات کے بھی خلاف ہے- مختصر یہ کہ مذہب اسلام نے زندگی کے دوسرے شعبوں کی طرح صحت اور تندرستی و صفائی کے معاملہ میں بھی مسلمانوں کی صحیح رہنمائی کی ہے- اس لئے کہ اسلامی نقطہ نظر سے صرف ایک صحت مند قوم ہی الله کی سپاہی ثابت ہو سکتی ہے اور وہی زندگی کی مشکلات اور جد و جہد میں حصہ لے سکتی ہے یہ امر واقعہ ہے کہ اگر ہم صحت وصفائی کے معاملے میں مذہبِ اسلام کی ہدایتوں پر کاربند ہوسکیں تو ہماری زندگی ہر لحاظ سے اور ہر اعتبار سے کامیاب ہو سکتی ہے۔

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے