تحریر: طارق انور مصباحی
بعض ایسے سیاست داں ہوتے ہیں جو قومی مفادات کو ترجیح دیتے ہیں اور سیاست کوئی تجارت نہیں کہ اس میں ذاتی مفادات کو ترجیح دی جائے۔سیاست کا حاصل ونتیجہ ملک وقوم کی بھلائی اور اہل ملک کی ضرورتوں کی تکمیل ہے۔
جس کی فطرت میں ذاتی مفادات کو ترجیح دینے کی کیفیت پائی جائے,وہ لوگ سیاست وحکومت سے دور رہیں تو اسی میں ملک وقوم کی بھلائی ہے۔ایسے لوگوں کا سیاست سے دور رہنا ہی ان کی جانب سے قوم وملک کی خیر خواہی ہے۔
علمائے اہل سنت وجماعت آزادی ہند سے قبل سیاسی امور میں بہت متحرک تھے۔حضرت صدر الافاضل قدس سرہ العزیز کی تحریک”آل انڈیا سنی کانفرنس”مسلمانوں کی صحیح سیاسی رہنمائی کا فریضہ انجام دے رہی تھی۔
آزادی ہند کے بعد یہ تحریک بھارت میں تحلیل کر دی گئی۔اس کے بعد انفرادی طور پر متعدد علمائے اہل سنت وجماعت نے قوم وملک کی سیاسی خدمات انجام دیں۔ان میں ایک مشہور ومعتبر مذہبی وسیاسی رہنما مجاہد دوراں حضرت علامہ سید مظفر حسین کچھوچھوی علیہ الرحمۃ والرضوان تھے۔
علمائے اہل سنت وجماعت سیاست وحکومت میں ضرور حصہ لیں,اور اپنے اسلاف اہل سنت کے طریق کار کو ہمیشہ ملحوظ خاطر رکھیں۔ذاتی مفادات کی بہ نسبت قومی مفادات کو ترجیح دیں۔