مذہبی مضامین

سنجیدگی کیسے بخشش کا ذریعہ بنی؟

ازقلم: خلیل احمد فیضانی

سنجیدگی مرد مؤمن کا وقار ہے-اس کی زینت ہے-غیر سنجیدہ انسان غیر معتمد ہوتا ہے,لوگ اس سے مشورہ لینا پسند نہیں کرتے ہیں اور اگر وہ طفیلی بن کر مفت کے مشورے دے بھی; تو اس کے مشوروں کی ان کے نزدیک کوئی وقعت نہیں ہوتی ہے۔
مزاح کا جواز اگرچہ اسلام میں ہے لیکن اس کی ایک حد ہے- ایسے بول جو دوسرے کی اذیت و استہزا کا سبب بنیں یا جن سے متکلم خود کی ہی عزت داؤں پر لگ جاۓ تو یقینا وہ بول قابل ممانعت گردانے جائیں گے اور ان کے تکلم سے متکلم کو روکا جاۓ گا-
بعض لوگ چوبیسوں گھنٹے مزاحیہ موڈ میں رہتے ہیں…. ہنسی و قہقہوں کی دنیا سے باہر نہیں آنا چاہتے,اس رویہ کا ان کو نقصان یہ اٹھانا پڑتا ہے کہ کویٔی بھی سنجیدہ مزاج فرد ان کے ساتھ تعلق رکھنا یا باہم مل کر کسی کام کو آگے بڑھانا قطعا پسند نہیں کرتا ہے –
ایسوں کے لیے سنجیدگی کے ساتھ عرض ہے کہ آپ اپنی اس روش کو بدلیں! ورنہ نظر انداز کیے جاؤگے ,لوگ آپ کو ہر موقع پر نظر انداز بھی کریں گے اور ہمہ وقت ہنستے رہنے سے آپ کا دل بھی مردہ ہوجاۓ گا جو مستقل طور پر ایک بہت بڑی آفت ہے –
حدیث پاک میں ہے :ولا تکثر الضحک فان کثرہ الضحک یمیت القلب یعنی بہ کثرت نہ ہنسو کہ بہ کثرت ہنسنے سے دل مردہ ہوتا ہے –
حضرت فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں: کہ جو شخص زیادہ ہنستا ہے ,اس کا دبدبہ اور رعب چلا جاتا ہے اور جو آدمی مزاح کرتا ہے یعنی کثرت کے ساتھ, تووہ دوسروں کی نظروں سے گر جاتا ہے-
اعتدال و میانہ روی دین اسلام کا وہ سنہرا نقش ہے کہ جس نے بھی اس کا حسیں چہرہ بگاڑنے کی کوشش کی یا اس کے استعمال میں افراط و تفریط سے کام لیا اس نے خسارہ اٹھایا اور ندامت اس کا مقدر بنی-
اسی طرح معاملہ مزاح کا بھی ہے کہ اس میں بھی کبھی سنجیدگی کا پہلو نظر انداز نہیں ہونا چاہیے
حضرت سعد بن العاص رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے فرزند ارجمند کو نصیحت کرتے ہوۓ فرمایا کہ :تم اپنے مذاق میں میانہ روی اختیار کرو ;کیوں کہ بہت زیادہ مزاق جہاں انسان کی عزت و شوکت کا خاتمہ کردیتا ہے وہیں احمق افراد کو اس بات پر جری کر دیتا ہے کہ وہ اس پر سوقیانہ زبان استعمال کریں…یوں ہی اگر مزاح میں کمی رہ گئی تو اہل محبت تم سے کترائیں گے اور دوست و احباب تم سے وحشت کھائیں گے…-
یقینا سنجیدگی کے دنیاوی فوائد بھی بہت ہیں
کہ آپ کی عزت سلامت رہتی ہے بلکہ مزید فزوں ہوتی ہے,دل مرتا نہیں ہے,لوگوں کے درمیان آپ کی شخصیت باوقار رہتی ہے,لوگ آپ پر بھروسہ کرنا شروع کردیتے ہیں… باہمی و اہم مشوروں میں آپ کی شرکت نا گزیر سمجھی جاتی ہے… اس کے علاوہ بھی ڈھیروں ڈھیر فوائد کی بہاریں ہیں…. لیکن یہاں پر ان میں سے صرف ایک بہار رقم کی جاتی ہے جو یقینا آپ میں سنجیدگی کی ایک تحریک پیدا کردے گی..- بیان کیا جاتا ہے کہ ایک بزرگ بعد وصال اپنے کسی عزیز کے خواب میں آۓ,اس عزیز نے پوچھا ما فعل اللہ بک؟ یعنی اللہ تعالی نے آپ کے ساتھ کیا معاملہ فرمایا؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ رب تعالی نے ان کو بخش دیا ہے- اوربخشش کی وجہ یہ بتلائی کہ زندگی میں, میں نے کبھی بھی سنجیدہ بات میں مذاق نہیں ڈالی تھی بس اللہ تعالی کو ان کا یہ عمل اتنا پسند آیا کہ اس ایک عمل کی وجہ سے ہی ان کو پروانۂ بخشش دے دیا گیا –
ایک انسان ساری زندگانی اس آرزو و تڑپ میں گزار دیتا ہے کہ کاش !!میری آخرت بہتر ہوجاۓ-
اور وہاں مولا کی بارگاہ میں سنجیدگی و بردباری کا اتنا بڑا مقام کہ وہ بخشش کا ذریعہ بن رہی ہے- تو عقل مند انسان اندازہ لگا سکتا ہے کہ سنجیدگی کتنی بیش بہا دولت ہے –
اس لیے اخیر میں عرض ہے کہ غیر سنجیدہ ماحول سے گریز کریں,صحبت, سنجیدہ افراد کی اختیار کریں سنجیدہ رہیں, اور دینی دنیاوی فوائد سے اپنے آپ کو محظوظ کریں-

یہ تحریر چند پہلے ارسال کی گئی تھی مگر چند مقامات پہ اغلاط محسوس ہونے پر دوبارہ ارسال کیا جارہا ہے-

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے