مذہبی مضامین

معین المشائخ اور الحاج سعید نوری کا تاریخ ساز فیصلہ

خداے قدوس کی اطاعت وعبادت کے بعد بعد تحفظ ناموس رسالت ایک مومن کی زندگی کا سب سے اہم فریضہ ہے کہ عشق رسالت متاع حیات ہے، محبت رسالت ایمان کی پہچان ہے،مصطفی جان رحمت سے قلبی تعلق دین حق کی شرط ہے، اس کے بغیر دین ہی نہیں سب کچھ نامکمل ہے.
شہر گجرات کے تاریخی شہر کھمبات شریف میں ٧دسمبر کو عرس سرکار شاہ میراں کے موقع پر حاضری کا شرف حاصل ہوا،اسی موقع پر جانشین مخدوم اشرف کچھوچھہ شریف ،شہزادہ شہید راہ مدینہ، معین المشائخ حضرت علامہ سید معین الدین اشرف اشرفی الجیلانی دامت برکاتھم سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا، کافی دیر تک مختلف مسائل پر گفتگو ہوئی، دوران گفتگو حضرت نے ارشاد فرمایا کہ مولانا! سعید بھائی (قائد ملت الحاج سعید نوری صاحب قبلہ) اور میرا یہ ارادہ ہے کہ علماے کرام کی ایک ایسی متحرک وفعال ٹیم تیار کی جائے جو شوشل میڈیا – الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا – پر اسلام اور پیغمبر اسلام (علیہ افضل الصلوات والسلام) کے تعلق سے جو بھی قابل اعتراض مواد نشر کیا جاتا ہے اس کا عقلی ونقلی طور سے اسی انداز میں جواب دیا جائے،اس کام کے لئے اکابر اہل سنت کی ایک خصوصی نشست جلد ہی ممبئی میں منعقد ہوگی، پھر ان کی رہنمائی میں متحرک وسرگرم علما کی ایک ٹیم تیار کی جائے گی جو شوشل میڈیا پر گہری نگاہ رکھتے ہوئے قابل تردید تحریر وتقریر کا مسکت جواب دے گی، سن کر قلبی مسرت ہوئی،وقت کی ایک بہت بڑی ضرورت تھی جسے حضرت معین المشائخ اور حضرت نوری صاحبان پوری فرمانے جا رہے ہیں.
دشمنان اسلام کی سرکوبی اسلاف کا شیوہ رہا، دین کا دفاع بزرگوں کا طریقہ رہا ہے، یار غار مصطفی کا قول "اینقص الدین وانا حی” اور منافق کو قتل کرنے کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا قول "هكذا يقضي عمر رضي الله عنه فيمن لم يرض بقضاء رسول الله صلى الله عليه وسلم” اور رسول عربی علیہ السلام کی پسند کو ناپسند کرنے والے سے حضرت امام ابو یوسف کا ارشاد :”جددالایمان والا لاقتلنک” یہ سب باتیں ہمیں تحفظ ناموس رسالت پر مہمیز کرتی ہیں، یہی تقاضائے ایمان ہے اور یہی مومن کا مقصد حیات بھی ہے.
ہمارے ان دونوں بزرگوں کا یہ عزم قنوطیت کی شب دیجور میں ہمیں امید کی روشنی عطا کرتا ہے، قلب مضمحل کو امنگ اور روح مضطرب میں ترنگ پیدا کرتا ہے،قوم کو حوصلہ ملے گا، طاقت ملے گی، جوش ملے گا، جذبہ ملے گا، اپنے ان محسنوں کے حق میں دل سے دعا نکلتی ہے.
شوشل میڈیا کی دنیا میں شب بیداری کرنے والے حضرات ، ناحق نزاعات میں اپنی قوت فکر وعمل ضائع کرنے والے اصحاب فکر ونظر اور موبائل کے کی پیڈ پر اپنی انگلیوں سے نقش دل ثبت کرنے والے ارباب قلم سے میری گزارش ہے کہ اٹھیں اور شاعر مشرق کے ان اشعار کو مقصد حیات بنالیں:

مثلِ بُو قید ہے غُنچے میں، پریشاں ہوجا
رخت بردوش ہوائے چَمنِستاں ہوجا
ہے تنک مایہ تو ذرّے سے بیاباں ہوجا
نغمۂ موج سے ہنگامۂ طُوفاں ہوجا!
قُوّتِ عشق سے ہر پست کو بالا کر دے
دہر میں اسمِ محمّدؐ سے اُجالا کر دے

اللہ نے چاہا تو ہم اپنے اپنے قائدین کے پرچم تلے تحفظ ناموس رسالت کے لئے جان تک دے دیں گے، سب کچھ نچھاور کردیں گے، اپنی حیثیت کے مطابق اس تحریک کا حصہ بنیں گے،ہم میں سے ہر کسی کے دل کی صدا ہوگی:

یہ اک جان کیا ہے اگر ہوں کروڑوں
ترے نام پر سب کو وارا کروں میں

ازقلم: کمال احمد علیمی نظامی، جامعہ علیمیہ جمدا شاہی بستی

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے