مذہبی مضامین

مذمت مال و منال

فرمان الٰہی ہے: ,,اے ایمان والو تمہیں تمہارا مال و اولاد اللہ سے غافل نہ کرے اورجس نے ایسا کیا وہ نقصان پانےوالےہیں،،

ایک دوسرےمقام پراس طرح ارشاد ہے ,,بلاشبہ تمہارے مال اور اولاد تمہارے لئے آزمائش ہیں اور اللہ کے نزدیک بہت بڑا اجر ہے،،
نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم ارشاد فرماتے ہیں ,,جیسے پانی سبزیاں اگاتا ہےاسی طرح مال اور عزت کی محبت انسان کے دل میں نفاق پیدا کرتے ہیں ،،

ایک دوسرے مقام پرنبی رحمت صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم ارشادفر ماتےہیں ,,کہ انسان میرا مال میرا مال کرتا ہے مگر تمہارے مال سے وہ ہے جو تو نے کھا لیا اور وہ ختم ہوگیا اور جو پہن لیا وہ پرانا ہوگیا جو راہ خدا میں خرچ کیا وہی باقی رہا ،،
روایت ہے، کہ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم مجھے کیا ہو گیا ہے کہ میں موت کو اچھا نہیں سمجھتا ؟ آ پ نے فرمایا تیرے پاس کچھ مال ودولت ہے اس نے عرض کیا جی ! ہاں آپ نے فرمایا مال کو راہ خدا میں خرچ کر دو کیونکہ مومن کا دل اپنے مال کے ساتھ رہتا ہے اگر وہ مال کو روکے رکھتا ہے تو اس کا دل مرنے پر تیار نہیں ہوتا اور اگر وہ مال کو آ گے بھیج د یتا ہے ( راہ مولی میں خرچ کر دیتا ہے) تو اسے بھی وہاں جانے کی آرزو ہوتی ہے
فرمان نبوی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم ہےکہ انسان کے تین دوست ہیں ، ایک اس کی موت تک ساتھ رہتا ہے،دوسرا قبر تک اور تیسرا قیامت تک ساتھ رہےگا ،موت کا ساتھی اس کا مال ہے ،قبر تک کا ساتھ دینے والا اس کا خاندان ہے اور قیامت تک ساتھ دینے والے اس کے اعمال ہیں
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حواریوں نے آپ سے پوچھا کیا وجہ ہے کہ آپ پانی پر چلتے ہیں اور ہم نہیں چل سکتے آپنے فرمایا تم مال و دولت کو کیسا سمجھتے ہو ؟وہ بولے اچھا سمجھتے ہیں ،آپ نے فرمایا مگر میرے نزدیک مٹی کا ڈھیلا اور روپیہ پیسہ برابر ہے
فرمایا نبوی صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے کہ زیادہ دولت مند ہلاک ہوگئے مگر جنہوں نے بندگان خدا پر بے اندازہ مال خرچ کیا ( وہ ہلاکت سے محفوظ رہے ) اور ایسے لوگ کم ہیں ،آپ سے پوچھا گیا کی امت میں سب سے برےلوگ کون ہیں ؟ توآپ نے ارشادفرمایا دولت مند !
فرمان نبوی صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم ہے کہ عنقریب تمہارے بعد کچھ ایسے لوگ آنے والے ہیں جو دنیا کی خوش رنگ نعمتیں کھائیں گے ،خوش قدم گھوڑوں پر سوار ہوں گے، بہترین حسین و خو برو عورتوں سے نکاح کریں گے ،بہترین رنگوں والے کپڑے پہنیں گے، ان کے معمولی پیٹ کبھی نہیں بھریں گے، ان کے دل کثیر دولت پر بھی قناعت نہیں کریں گے صبح وشام دنیا کو معبود سمجھ کر اس کی عبادت کریں گے، اسے اپنا رب سمجھیں گے ،اسی کے کاموں میں مگن اور اسی کی پیروی میں گامزن رہیں گے – جو شخص ان لوگوں کے زمانہ کو پائے ،اسے محمد بن عبد اللہ ﷺ کی وصیت ہے کہ وہ انہیں سلام نہ کرے ،بیماری میں ان کی عیادت نہ کرے ،ان کے جنازوں میں شامل نہ ہو ان کے سرداروں کی عزت نہ کرے اور جس شخص نے ایسا کیا اس نے اسلام کو مٹانے میں ان کا تعاون کیا –

فرمان نبوی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے کہ دنیا ،دنیا داروں کے لئے چھوڑ دو ،جس نے اپنی ضرورت سے زیادہ دنیا لے لی ،اس نے بے خبری میں اپنے لئے ہلاکت لے لی۔

ازقلم: محمد شاہ رخ اشرفی میرانی
متعلم جامعہ فیضان اشرف رئیس العلوم اشرف نگر کھمبات شریف گجرات انڈیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے