تحریر: طارق انور مصباحی، کیرالہ
عالم عرب کے بعض مشہور سنی علما بھی ابن تیمیہ اور ابن عبد الوہاب نجدی کو شیخ الاسلام اور رحمہ اللہ لکھتے اور کہتے ہیں۔یہ مداہنت ہے۔
ان کی مداہنت نہ ہمارے لیے دلیل ہے,نہ ہی وہ حضرات حکم شرعی سے بچ سکتے ہیں۔
ایسے حوالے اگر کوئی پیش کرے کہ فلاں مشہور سنی عالم نے نجدی کو رحمہ اللہ لکھا ہے تو صاف صاف جواب دیں کہ یہ اصول شرع کے خلاف ہے۔ممکن ہے کہ وہ عرب میں رہنے کے سبب بطور مداہنت ایسا لکھ گئے ہوں۔یہ امید تو نہیں ہے کہ ایسے مشاہیر کو ابن تیمیہ وابن عبد الوہاب نجدی کی ضلالت و گمرہی کا علم نہ ہو۔
ہاں,یہ بھی ممکن ہے کہ کتاب کے طابع و ناشر یا کاتب نے ایسا اضافہ کر دیا ہو۔یا کسی نے تحریف کردی ہو۔لیکن ہمیں ان کی مداہنت کا بھی علم ہے۔
ہندوپاک میں بھی مداہنین موجود ہیں,جن کو صلح کلی کہا جاتا ہے۔
نہ کاتب کا اضافہ دلیل شرعی ہے,نہ کسی کی تحریف,نہ کسی کی مداہنت۔
اب اہل عرب کافر کلامی کو بھی کافر کہنے سے پس وپیش کرتے ہیں۔یہ مداہنت فی الدین ہے اور ناقابل اتباع ہے۔
پھر یہی لوگ قادیانی کو بڑے شوق سے کافر کہتے ہیں۔
قادیانی بھی ضروری دینی کا منکر ہے,اور اشخاص اربعہ بھی اسی کی طرح مرتد ہیں۔جب کسی کو اشخاص اربعہ کے کفر وارتداد کی یقینی اطلاع ہو جائے تو اس پر فرض قطعی ہے کہ ان کو کافر مانے۔
مسلمانو! کسی کی مداہنت کے سبب اپنا دین وایمان برباد نہ کرو۔
اگر عرب کے وہابیہ قادیانی کی تکفیر کا انکار کر دیں اور اس کو مومن ماننے لگ جائیں تو یہ سنی کہلانے والے علمائے مداہنین قادیانی کی تکفیر سے بھی زبان وقلم روک لیں گے۔ایسوں کی پیروی اور اتباع زہر قاتل ہے۔
سلطنت عثمانیہ کے عہد میں علمائے عرب با ہمت تھے۔حق گوئی ان کا شعار اور وہ مداہنت سے پاک تھے۔اب وہ صورت حال نہیں۔حسام الحرمین میں علمائے حرمین طیبین کی تحریریں ہیں,لیکن آج بہت سےعلمائے عرب اس کو ماننے سے بھی انکار کریں گے۔حالاں کہ اس میں علمائے حرمین طیبین کی تحریریں ہیں۔
وہابی سلطنت کا قیام اہل عرب کی مداہنت کا سبب بن گیا ہے۔وہابی حکومت کی جگہ اگر سنی حکومت ہوتی تو وہ لوگ مداہنت اختیار نہیں کرتے۔
ہم یہ نہیں کہتے کہ سب ایسے ہیں,لیکن بہت سے ایسے ہی ہیں۔