اصلاح معاشرہ ایڈیٹر کے قلم سے

لاک ڈاؤن اور ہماری ذمہ داریاں

ایڈیٹر کے قلم سے

کل شام تقریبا آٹھ بجے ملک کے وزیر اعظم جناب مودی جی نے اعلان کیا کہ عالمی بحران ”کوروناوائرس“ سے حفاظت کے پیش نظر ملک گیر پیمانے پر تاریخی ۱۲ دنوں تک لاک ڈاؤن کیا جارہا ہے، لہذا  ۱۲ /دنوں تک تمام اہل وطن اپنے گھروں میں ہی رہیں، باہر نہ نکلیں۔ خیر کورونا سے پورا ملک ہی نہیں پوری دنیا سخت مشکلوں کا سامنا کر رہی ہے لہذا اس سے احتیاط بہر حال ہر فرد کے لیے ضروری امر ہے۔ مگر قابل غور بات یہ ہے کہ ان ۱۲/ دنوں میں جب کہ کرفیو لگا ہوگا، باہر نکلنے کی قطعی اجازت نہ ہوگی، کام دھام ٹھپ ہوگا تو اس مشکل وقت میں سرمایہ دار طبقے کے لوگوں کو زیادنی پریشانی نہیں ہوگی کہ اکثر ذخیرہ اندوز ہوتے ہے نہیں تو وہ ضروری اشیاے خوردنی یکبارگی خرید کر ۱۲/ دنوں بلکہ مہینوں تک کے راشن پانی کا انتظام کرسکتے ہیں مگر ملک کا وہ غریب طبقہ جو روزانہ مزدوری کرتا ہے تب ان کے گھر کا چولہا جلتا ہے ان کے پاس اتنی رقم نہیں ہوتی کہ یک بارگی چار، پانچ دنوں تک کا غلہ خرید کر رکھ سکے پھر ۱۲/ دنوں کا انتظام کیسے کرسکیں گے؟ نیز اس طرح کی بندیوں میں تاجروں کی انسانیت یکسر مرجاتی ہے کہ وہ ایک کی دونی قیمت لیتے ہیں ایسی صورت حال میں غریب طبقہ کے لوگ کیا کریں گے؟ ویسے مرکزی حکومت کی جانب سے ان کی مالی مدد کا اعلان ضرور ہوا ہے مگر وہ غریبوں تک کب پہونچنے والی ہے کہ ہمارے ملک میں آج سے نہیں سالوں سے غریبوں کے لیے طرح طرح کے اسکیم جاری ہوتے ہیں مگر وہ بھی ٹھیکے داروں، افسروں اور سرمایہ داروں کے نوالے بن جاتے ہیں۔ ایسی صورت میں غریب طبقے کے لوگ یقینا بھوک مری کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔

    لہذا اب ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم ان غریب لوگوں کی مدد واعانت کریں زیادی نہ سہی اپنے پاس پڑوس کے لوگوں کے بارے میں ہمیں خوب معلوم ہوتا ہے کہ وہ کس لائق ہیں لہذا جو غریب ہوں ان کی جتنی ہوسکے مدد کریں؛ غلہ دستیاب ہو تو انہیں غلہ دیں ورنہ کچھ رقم ہی دے دیں جس سے کہ ان کے گھر کا چولہا جل سکے اور ان کے بیوی، بچے بھوکے مرنے سے بچ جائیں،ذات وحدہ لاشریک سے اس آس وامید کے ساتھ کہ اللہ رب العزت اسی کار خیر کے طفیل ہمیں اس مہلک وبا سے نجات عطا فرمائے کہ صدقہ بلاؤں کو ٹال دیتا ہے۔

       نیز حکومت وقت سے بھی گزارش ہے کہ اس ہنگامی صورت میں جو بھی رقم غریبوں کی مدد کے لیے حکومت نے اعلان کیا ہے اسے صحیح معنوں میں زمینی سطح پر اس کے حقداروں کو پہچائے اور سرمایہ دار جو ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں اور تاجر جو ایسی بندیوں کا فائدہ اٹھا کر غریبوں کا خون چوستے ہیں ان سے بھی اچھی طریقے سے نپٹے۔

محمد شعیب رضا نظامی فیضی

نوٹ: یہ تحریر بتاریخ 26 مارچ 2020 کی ہے لہذا اسے اسی مناسبت سے پڑھیں! شکریہ

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے