آج کل صرف اپنے ملک ہی نہیں بلکہ دنیا کے بیشتر ممالک کرونا وائرس کی تباہ کاریوں کے شکار ہیں ہر ایک ملک اپنے باشندوں کی حفاظت کے لیے ہرممکن اقدام کر رہا ہے، ملکوں کی سرحدیں بند کردی گئی ہیں، فلائٹیں اور ٹرینیں رد کردی گئیں، لوگوں میں ایں قدر خوف وہراس کہ قیامت صغری بپا معلوم پڑتا ہے کہ باپ بھی اپنے بیٹے سے مصافحہ کرنے کو تیار نہیں، احتیاط اس قدر برتی جارہی ہے کہ بازاروں میں ہینڈواش، اور ماسک کی کمی پڑ گئی ہے، مدراس وکالج کو بند کر دیاگیا حتی کہ مدارس میں ہونے والے سالانہ اجلاس کو بھی مسترد کردیا گیا، حکومتیں بھی اس معاملے میں سر گرم عمل نظر آرہی ہیں اور سرگرم ہونی بھی چاہیئے کہ یہ پورے معاشرے کی تحفظ کا سوال ہے۔ غرض کہ احتیاط کی تمام تدبیریں بروے کار لائی جارہی ہیں، وطن عزیز میں احتیاطی پیش رفت کے ساتھ ساتھ حکومت نے ۲۲/ مارچ بروز اتوار کو جنتا کرفیو کا اعلان کیا۔ اسے حکومت کی ایک اچھی پہل کہا جاسکتا ہے مگر فقط ایک دن کے لیے اور کچھ زیادہ ہی سختی کے ساتھ یہ بات ضرور ہضم نہیں ہو رہی ہے بلکہ میرا خیال تو یہ ہے کہ کچھ دن اور اس طرح کی مگر کچھ نرم احتیاط برتی جاتی تو اس وبا پہ بہت جلد مکمل قابو پایا جاسکتا، خیر احتیاطی پیش رفت کچھ یوں کی جارہی ہے کہ ایک جگہ سے دوسری جگہ جگہ جانے سے روکا جارہا ہے۔ اب آئیے نبی کریمﷺکا آج سے ساڑھے چودہ سو سال قبل کا فرمان دیکھتے ہیں جس پر آج عمل ہورہا ہے؛ آپ نے ارشاد فرمایا:جب تمہیں کسی جگہ طاعون (وبا) ہونے کا پتہ چلے تو اس جگہ نہ جاؤ لیکن اگر اسی جگہ طاعون (وبا) ہو جہاں تم پہلے سے موجود ہو تو اس جگہ سے باہر نہ نکلو ((خاری کتاب الطب)) سبحان اللہ! یہ ہے مذہب اسلام کی حقانیت۔ سچ ہے
حق وہ جادو ہے جو سر چڑھ کر بولے
محمد شعیب رضا نظامی فیضی
