تحریر: غلام مصطفیٰ رضوی
نوری مشن مالیگاؤں
امام احمد رضا محدث بریلوی علوم و فنون کی جملہ شاخوں میں مہارتِ تامہ رکھتے تھے؛ لیکن اصل تعلق علم دین ہی سے رکھا۔ بلکہ یہ کہنا بجا ہوگا کہ دیگر علوم کو خدمتِ دین و غلبۂ اسلام کے لیے برتا-
علوم و فنونِ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا پر باقاعدہ تصانیف موجود ہیں- معقولات پر بھی اور منقولات پر بھی- اس تحریر میں ان علوم کا تذکرہ مقصود ہے جن میں امام احمد رضا مہارت تامہ رکھتے تھے- آپ نے اس عہد میں جب کہ درس گاہوں سے مسلمانوں کا رشتہ کمزور کرنے کی سازشیں کی گئیں؛ علوم و فنون سلفِ صالحین کی یادیں تازہ کر دیں اور اسلامی فکر و بصیرت کے لیے روشنی کا سامان مہیا کیا-
فقہی میدان آپ کا خاص مشغلہ تھا- فتویٰ نویسی میں ریاضی کے بعض قواعد کی ضرورت ہوتی ہے ، اِس لیے چار قاعدے اثناے درس سیکھے : (۱) جمع (۲) تفریق (۳) ضرب (۴) تقسیم
عنایت باری عز و جل و عطاے نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے علم و فن کے بہت سے ضابطے اور قاعدے خود ایجاد فرمائے ۔ نیز علوم عقلیہ کی اصلاح میں متعدد رسائل تصنیف فرمائے ۔ زمانۂ طالب علمی میں اقلیدس کی شکل اوّل کی سمت توجہ کی تو والد ماجد علامہ نقی علی خان برکاتی بریلوی ( م ۱۲۹۷ھ/ ۱۸۸۰ء ) نے علوم دینیہ کی سمت متوجہ رہنے کی تلقین فرمائی ، امام احمد رضا تحریر فرماتے ہیں:
’’اللہ عزوجل اپنے مقبول بندوں کے ارشاد میں برکتیں رکھتا، حسب ارشادِ سامی بعونہ تعالیٰ فقیر نے حساب و جبر و مقابلہ ولوگارثم و علم مربعات و علم مثلث کروی و علم ہیئت قدیمہ و ہیأت جدیدہ و زیجات و ارثما طیقی وغیرہا میں تصنیفاتِ فائقہ و تحریرات رائقہ لکھیں اور صدہا قواعد و ضوابط خود ایجاد کیے۔‘‘ (الکلمۃ الملہمۃ فی الحکمۃ المحکمۃ، از امام احمد رضا، رضا اکیڈمی ممبئی ۱۹۹۸ ء، ص٦)
علما و محققین نے علوم رضاؔ پر تحقیق کر کے متعدد فہرستیں ترتیب دی ہیں جن میں بعض کے شمار اس طرح ہیں:
(۱) خلیفۂ امام احمد رضا، مولانا محمود جان جودھ پوری ( م ۱۳۷۰ھ / ۱۹۵۰ ء ) نے اپنی تصنیف ’’ذکر رضاؔ ۱۹۲۱ء ‘‘ (منظوم ) کے حاشیہ میں ٦٠؍ علوم کی فہرست دی۔ اس کی اشاعت اوّل۱۹۲۱ ء میں آگرہ سے ہوئی۔ ( ذکر رضا، از مولانا محمود جان جودھ پوری، ماہ نامہ جہانِ رضا لاہور فروری ۲۰۰۵ء، ص ۳۳)
(۲) پروفیسر ڈاکٹر مجید اللہ قادری نے اپنے مقالہ ’’ قرآن سائنس اور امام احمد رضا ‘‘ میں۷۰ ؍ کے قریب علوم و فنون کی تعداد تحریر کی ہے۔
(۳) مولانا سید ریاست علی قادری نے اپنے ایک مضمون ’’امام احمد رضا ایک عظیم سائنس داں‘‘ مشمولہ معارفِ رضا سال نامہ ۱۹۸۹ء میں ۱۰۵؍ علوم و فنون کی فہرست درج کی ۔
(۴) ڈاکٹر عبدالنعیم عزیزی ( ایم۔اے ،پی۔ ایچ۔ڈی ) نے اپنی تالیف ’’اعلیٰ حضرت، اعلیٰ حضرت کیوں؟‘‘(مطبوعہ نوری مشن مالیگاؤں) میں جدید ترتیب کے ساتھ ۷۰؍ علوم و فنون کی فہرست دی ہے۔
(۵) مولانا محمد عبدالمبین نعمانی قادری نے ’’تصانیف امام احمد رضا‘‘ میں امام احمد رضا کے رسائل و حواشی اور کتب کی فہرست علوم و فنون کے لحاظ سے مرتب کی ہے۔ ان علوم و فنون کی تعداد ٥١؍ بنتی ہے- امام احمد رضا قدس سرہ نے حرمین مقدس کے مشاہیر علماکے نام جو اسانید و اجازات جاری فرمائی بہ نام ’’ الاجازات المتینۃ لعلماء بکۃو المدینۃ‘‘ اس میں اپنے ۵۵؍علوم و فنون کا ذکر فرمایا ہے۔ ان کی فہرست ملاحظہ فرمائیں:
(۱) علم قرآن (۲) علم حدیث (۳) اصولِ حدیث (۴) فقہ حنفی (۵)کتب فقہ مذاہب اربعہ (٦) اصولِ فقہ (۷) جدل مہذب (۸) علم تفسیر (۹) علم العقائد والکلام(۱۰)علم نحو (۱۱) علم صرف (۱۲)علم معانی (۱۳)علم بیان (۱۴) علم بدیع (۱۵) علم منطق (۱۶)علم مناظرہ(۱۷) علم فلسفہ (۱۸) علم تکسیر(۱۹) علم ہیئت(۲۰) علم حساب (۲۱) علم ہندسہ(۲۲)قراءت (۲۳) تجوید (۲۴)تصوف (۲۵)سلوک (۲۶) اخلاق (۲۷) اسماء الرجال (۲۸) سیر (۲۹) تواریخ (۳۰)لغت (۳۱) ادب مع جملہ فنون (۳۲) ارثما طیقی(۳۳) جبر و مقابلہ (۳۴)حساب ستینی(۳۵) لوغارثمات (٣٦)علم التوقیت (۳۷)مناظر و مرایا (۳۸)علم الاکر (۳۹)زیجات (۴۰) مثلث کروی (۴۱)مثلث مسطح (۴۲)ہیأۃ جدیدہ (۴۳) مربعات (۴۴)حصہ جفر (۴۵)حصہ زائچہ (٤٦) نظم عربی(۴۷)نظم فارسی (۴۸)نظم ہندی (۴۹)نثر عربی(۵۰)نثر فارسی (۵۱)نثر ہندی (۵۲)خط نسخ(۵۳)خط نستعلیق (۵۴)تلاوت مع التجوید (۵۵)علم الفرائض ( الاجازات المتینۃ لعلماء بکۃ والمدینۃ،از امام احمد رضا، رسائل رضویہ، ادارۂ اشاعت تصنیفات رضا بریلی، ص ۱۴۹ تا ۱۶۳، ملخصاً)
علوم و فنون! ترتیب و تدوین کے مراحل سے گزرتے رہتے ہیں، یہ ایک ایسا شجر بار آور ہے کہ شاخیں پھوٹنے کا عمل برابر جاری رہتا ہے، علم و فن کی نئی نئی فروعات متعارف ہوتی رہتی ہیں ۔ اِس رو سے دورِ جدید کے مطابق امام احمد رضا قدس سرہ کے علوم و فنون کا شمار کیا جائے تو۵۵؍ سے زیادہ ہی بنتے ہیں ۔ ایسے بعض علوم درج کیے جاتے ہیں۔ یوں ہی ان میں آپ کی تصانیف (مطبوعہ و غیر مطبوعہ) بھی موجود ہیں :
(۱)ما بعد الطبیعیات (۲)لسانیات (۳)فونیات (۴)نفسیات (۵)عمرانیات (٦)سیاسیات (۷)معاشیات (۸)ایجوکیشن (۹)علم تجارت (۱۰)بنکاری (۱۱) ارضیات (۱۲)حیاتیات (۱۳)نباتات (۱۴)طب و حکمت (۱۵) شماریات (۱٦)حرکیات (۱۷)سکونیات (۱۸)حجریات (۱۹)بین الاقوامی امور (۲۰)اشعیات (۲۱)موسمیات
مذکورہ ۲۱؍ علوم عقلیہ شمار کر لیے جائیں تو؛ ٧٦؍ علوم و فنون بنتے ہیں- یہ وہ علوم ہیں جن میں موشگافی کر کے اعلیٰ حضرت امام احمد رضا نے قرآنی حکمت و دانش سے تحقیق کے لالہ و گُل کھلائے اور صالح اسلامی انقلاب برپا کیا-