کسی نے چند روز پہلے فتاویٰ رضویہ شریف میں علما کی فضیلت کے متعلق پوچھا تھا اس لیے چند احادیث پیش خدمت ہیں ملاحظہ فرمائیں۔
نبی کریم صلے اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں : من أذى مسلما فقد أذاني ومن أذانی فقد أذى الله – رواه الطبرانی فی الاوسط عن انس رضی الله تعالى عنه بسند حسن –
جس نے کسی مسلمان کو ایذا دی اس نے مجھے ایذا دی اور جس نے مجھے ایذادی اس نے اللہ تعالے کو ایذا دی ( اسے امام طبرانی نے الاوسط میں سند حسن کے ساتھ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ۔
سرکار اعلی حضرت ارضاہ عنا ارشاد فرماتے ہیں
جب عام مسلمانوں کے باب میں یہ احکام ہیں تو علماء کرام کی شان تو ارفع و اعلیٰ ہے ، حدیث شریف میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں : لا يستخف بحقهم الامنافق – علماء کو ہلکا نہ جانے گا مگر منافق –
( طبرانی نے کبیر میں ابو امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اسے روایت کیا)
لا يستخف بحقم الامنافق بين النفاق –
اُن کے(علما) حق کو ہلکا نہ سمجھے گا مگر کھلا منافق۔ (اسے ابوالشیخ نے التوبیخ میں حضرت جابر بن عبد الله انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کیا ۔
نبی کریم علیہ السلام یہ بھی فرماتے ہیں ” ليس من امتى من لم يعرف لعالمنا حقہ” – جو ہمارے عالم کا حق نہ پہچانے وہ میری امت سے نہیں ۔ مسند احمد بن حنبل ، حاکم اور طبرانی نے کبیر میں عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا ہے –
اللہ اللہ! کیا فرمان عالی شان ہے جو ہمارے عالم کا حق نہ پہچانے وہ میری امت سے نہیں، علما کو چاہیے کہ ایسی احادیث بھی بیان کیا کریں، دوسروں کی فضیلت میں زمین آسمان کے قلابے ملاتے رہیے لیکن علما کا ذکر بھی عوام میں کرتے رہیں تاکہ جب علما کچھ کہیں تو عوام اس پر توجہ دے –
سرکار اعلی حضرت ارضاہ عنا پھر فرماتے ہیں اگر عالم کو اس لئے بُرا کہتا ہے کہ وہ عالم ہے جب تو صریح کا فر ہے اور اگر بوجہ علم اس کی تعظیم فرض جانتا ہے مگر اپنی کسی دنیوی خصومت کے باعث برا کہتا ہے گالی دیتا ہے تحقیر کرتا ہے تو سخت فاسق و فاجر ہے اور اگر بے سبب رنجش رکھتا ہے تو مریض قلب خبیث الباطن ہے اور اُس کے کفر کا اندیشہ ہے ۔
اللہ اکبر! عالم کو بحیثیت عالم برا کہتا، جانتا ہے تو صریح کافر! بے وجہ عالم سے بغض و حسد رکھتا ہے تو بھی کفر کا اندیشہ، دنیوی خصومت کی بنا پر برا کہتا ہے تو فاسق و فاجر……
خلاصہ میں ہے :
من ابغض عالما من غير سبب ظاهر خيف عليه الكفر،
جو کسی عالم سے بغیر سبب ظاہری کے عداوت رکھتا ہے اس کے کفر کا اندیشہ ہے ۔
منح الروض الا زہر میں ہے :
الظاهر انه يكفر…… ظاہر یہ ہے کہ وہ کافر ہو جائے گا۔
( فتاویٰ رضویہ جلد 21 ص129)
پیش کش
محمد زاہد علی مرکزی
چئیرمین تحریک علمائے بندیل کھنڈ