ازقلم: (مولانا) محمد افروز قادری چریاکوٹی
جشن میلاد اور جلوس محمدی صدیوں سے اُمت مسلمہ میں رائج ہیں اور ہرسنی صحیح العقیدہ مسلمان جان و دل کے ساتھ انھیں مناتا بھی ہے اور ان کی برکتیں بھی سمیٹتا ہے؛ لیکن ظاہر ہے جہاں ہزاروں لوگوں کا ہجوم ہو وہاں کچھ بدنظمیوں کا در آنا تعجب خیز نہیں؛ اس لیے ہم یہاں جلوسِ محمدی کے بعض اہم آداب و ہدایاتـ کی نشان دہی کر رہے ہیں؛ تاکہ ان بے احتیاطیوں پر بھی حتی الامکان قابو پایا جاسکے، اور جلوس محمدی کی حقیقی برکتوں سے ہر کوئی اپنا حصہ ونصیب پاسکے۔
پہلی بات تو یہ کہ جلوس میں شامل ہونے والے تمام حضرات یہ نیت کریں کہ ہم آقاے کریم ﷺ کے نام پر نکالے جانے والے جلوس کا حصہ بننے جارہے ہیں؛ اس لیے اس میں اپنا لمحہ لمحہ نیکیوں میں گزاریں گے، میلاد کی خوشی کا اظہار کریں گے، نعتیں سنیں گے، نعرے لگائیں گے اور ہر وقت لبوں پر درود وسلام کے گجرے سجائے رہیں گے۔
۱: پہلےغسل کریں، پھر نئے یا صاف ستھرے خوب صورت کپڑے پہنیں، سفید ہوں تو کیا کہنے! عمامہ ہو تو عمامہ ورنہ ٹوپی ضرور لگائیں اور پھر کپڑے بدن کو خوشبووں میں بسائیں ، ہوسکے تو عطر ساتھ لے لیں اور دوسرے اسلامی بھائیوں کو بھی لگاتے رہیں، تاکہ پورا جلوس ظاہری وباطنی ہرقسم کی خوشبووں سے مہک مہک اٹھے۔
۲: جہاں تک ہوسکے پورے جلوس میں باوضو رہنے کی کوشش کریں،نگاہیں نیچی رکھیں اور باوقار طریقے سے چلیں۔
۳: جلوس میں شرکت نام ونمود یا دکھاوے کے لیے نہ ہو بلکہ صرف اور صرف محبتِ رسول کا جذبہ دل میں کار فرما ہو۔
۴: جلوس میں شرکت سے مقصود جلوس اور صاحبِ جلوس ﷺ کی برکات وفتوحات کا حصول ہو، کچھ اور نہیں۔
۵: جلوس کشادہ اور بڑی سڑکوں پر نکالے جائیں؛ تاکہ راہ گیروں کو کسی طرح کی کوئی تکلیف نہ ہو۔ ہاں اگر چھوٹے راستوں اور گلیوں سے گزارنا ہی ہو تو راستہ بالکل جام نہ کریں، اور گزرنے والوں کو گزرنے کا پورا موقع دیں۔
۶: چھوٹوں پر شفقت کریں اور بڑوں کا بے حد احترام کریں کہ یہی صاحبِ جلوس ﷺ کی تعلیمات و ہدایات ہیں۔
۷: دوران جلوس پان پکار،سگریٹ نوشی اور دیگر مَنشیات سےمکمل پرہیز کریں۔
۸: نعرہ لگاتے وقت بہت زیادہ اچھل کود اور ہلڑ بازی کرنا غیراسلامی طریقہ ہے، اس سے ہمیں بچنا چاہیے۔ ہمارا نعرہ متوسط آواز میں، باوقار طریقے سے اور اچھے کلمات پر مشتمل ہونا چاہیے،بھڑکاو قسم کے نعروں سے بچیں ۔
۹: لاوڈ اسپیکرنارمل آواز میں بجائیں، آقاےرحمتﷺ سے منسوب جلوس کو کسی کے لیے زحمت نہ بننے دیں۔
۱۰: مٹھائی اور تبرکات کی تقسیم کے وقت اَدب واحترام کا پورا پورا لحاظ رکھیں، اور چھینا جھپٹی سے بچیں۔
۱۱: دورانِ جلوس اگر نماز کا وقت آجائے تو پہلے نماز ادا کرلیں، اس میں ہرگز غفلت نہ برتیں؛ کیوں کہ نماز فرض ہے اور جلوس نکالنا امرِمستحسن اور کارِ ثواب ہے ۔ تو ایک مستحسن کام کی وجہ سے فرض کو چھوڑناکوئی عقلمندی نہیں۔
۱۲: جلوس کو رسالت مآبﷺ سے نسبت کی وجہ سے قابلِ احترام سمجھیں،اس میں ہنسی مذاق،گالی گلوج اور ہرقسم کی بیہودہ حرکتوں سے بچیں،نیز اگر کسی سے کوئی تکلیف پہنچے توعفو و درگزر اور صبروتحمل سے کام لیں ۔
۱۳: راستے میں بڑے سلیقے سے ترتیب وار ہلکے ہلکے قدموں کے ساتھ چلیں۔ یاد رکھیں کہ ہماری سلیقہ مندی اور طورطریقہ ایسا دلکش ہو کہ دیکھنے والا اسلام اور پیغمبر اسلام ﷺ کا گرویدہ ہوجائے کہ یہی اصل مقصدِ جلوس ہے۔
نوٹ: پورے جلوس کی ویڈیوں گرافی ہونی چاہیے، اور پھر ہراجنبی چہرے پرنظر رکھنا، خصوصاً متنازع مقامات پر ہلڑبازی سے بچنا اور جلوس محمدی کی نفاست ونظافت اور پاکیزگی کا ہر ممکن خیال رکھنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
منجانب: مرکزی جلوسِ محمدی کمیٹی، چریاکوٹ، مئو