امت مسلمہ کے حالات تنقید و تبصرہ

عبیداللہ خاں اعظمی کی قومی غیرت کہاں چلی گئی تھی جب انھوں نے کانگریس پارٹی جوائن کیا تھا

سوشل میڈیا پر علامہ ارشد القادری علیہ الرحمہ کے حوالے سے عبیداللہ خان اعظمی کے ہفوات سننے کو ملے، یہ صاحب ہر جہت سے اپنی مٹی پلید کرنے کے درپے ہیں، یہی وجہ ہے کہ رہ رہ کر ایسی شخصیات کے کردار پر انگلیاں اٹھاتے ہیں جن کی عقیدت کے انمٹ نقوش مسلمانوں کے دلوں پر ثبت ہیں۔
اپنی جماعت کے لیے خدمات اور اخلاص کے حوالے سے حضور علامہ ارشد القادری علیہ الرحمہ کے لیے ہم اہل سنت کے دلوں میں جو مقام ہے وہ کسی تنقید وتبصرے سے بالاتر ہے۔ ملک کے سنی عوام اُس ذات کے بندہ بے دام اور دیوانے ہیں، اوران کے خلاف ایک لفظ سننا نہیں چاہتے۔کوئی بتائے کہ علامہ اگر نرسمہا راؤ سے جامعہ نظام الدین کے لیے زمین لینا چاہتے تھے تو یہ بابری مسجد کا سودا کیسے ہوگیا، یہ فلسفہ بس خان صاحب کی ہی کھوپڑی میں آسکتا ہے، باقی قوم کی سمجھ سے بالاترہے۔

برسر اقتدار پارٹی سے قوم کے لیے کچھ مطالبہ کرنا اگر بابری مسجد کا سودا قرار پائے تو خاں صاحب جواب دیں کہ انھوں نے2002 میں کانگریس پارٹی کیوں جوائن کیا؟، کیا تب بابری مسجد کے مسئلے میں کانگریس کو کلین چٹ مل چکی تھی؟، اگر علامہ کانگریس پارٹی سے ادارے کے لیے زمین لینا چاہتے تھے تو اس زمین سے ان کا یا ان کی اولاد کا کون سا مفاد وابستہ تھا؟،اس کے برخلاف کانگریس پارٹی کے ٹکٹ پر جب خاں صاحب پارلیامنٹ کے ممبر بنے اس پوزیشن کا بونس بھتہ اور پروٹوکول قوم کو ملنا تھا یا ان کی ذات والا صفات کو؟

یادآتاہے کہ جب خاں صاحب نے پہلی بار 1990 میں سیاست میں انٹری لی تھی، اس وقت تک ہراسٹیج پر بولاجانے والا ان کا مشہور ڈائلاگ ”ہم کرسی کے لیے آیت الکرسی کا سودا نہیں کرسکتے“ پورے ملک میں زبان زد ہوچکا تھا، جب ہم اشرفیہ میں پڑھتے تھے، مبارکپور کے ایک عامی شخص نے اس پر تبصرہ کیا، کہ ”اب کرسی کے لیے آیۃ الکرسی کا سودا کیسے ہوگیا؟“کہنا یہ ہے کہ اُس عام شخص کی سمجھ اور خاں صاحب کی اِس تازہ سمجھ میں آخر کیا فرق ہے؟

یہ بات تازہ سامنے آئی کہ خاں صاحب جھوٹ بھی پوری فصاحت وبلاغت کے ساتھ بولتے ہیں کہ ”آخری وقت تک علامہ صاحب سے اچھے تعلقات رہے“، ان کی معلومات کے لیے عرض ہے کہ جب انھوں نے کانگریس پارٹی جوائن کیا تھا اس وقت علامہ با حیات تھے، جب انھیں خبرملی تو برجستہ فرمایا: عبید اللہ خاں نے اپنی قے چاٹی ہے۔ہوسکتا ہے یہ تبصرہ لوگوں کو برا لگے مگر آبروئے سنیت منفردالمثال ہمدرد اہل سنت علامہ ارشدا لقادری علیہ الرحمہ کے خلاف خاں صاحب کے حالیہ کمنٹ سے ہماری طرح عام سنیوں کا دل چھلنی ہوا ہے۔

فقیر فیضان المصطفے ٰقادری
2/اکتوبر 2024

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے