غزل

غزل: شہر والوں کو فن سے کیا مطلب

میرے افکار و فن سے کیا مطلب
انکو شعر و سخن سے کیا مطلب

روز لوٹتی ہے آبرو گل کی
باغباں کو چمن سے کیا مطلب

ہم قلندر مزاج لوگوں کو
بعض لوگوں کے دھن سے کیا مطلب

تیرے پہلو میں دل نہیں شاید
تجھ کو دل کی چبھن سے کیا مطلب

بول بالا ہے چاپلوسوں کا
شہر والوں کو فن سے کیا مطلب

میں طلبگار روح ہوں اس کی
مجھ کو اس کے بدن سے کیا مطلب

چلتے رہیے مقام منزل تک
ہے جنوں تو تھکن سے کیا مطلب

میں ہوں روشن ترے خیالوں سے
تیرے اس بانکپن سے کیا مطلب

افروز روشن کچھوچھوی

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے