ہندوستان، جو کہ ایک متنوع ثقافت اور مذہبی روایات کا حامل ملک ہے، جہاں صدیوں سے گنگا جمنی تہذیب کی گیت گائی جاتی ہے، جس ملک میں مختلف مذاہب کے لوگ پائے جاتے ہیں، جس ملک کو کبھی سونے کی چڑیا بھی کہا جاتا رہا ہے،آج وہی ملک جس کی آزادی میں بشمول دیگر مذاہب اور قوموں کے سب سے زیادہ قربانی مسلمانوں نے پیش کی تھی اسی ملک میں آج مسلمانوں کے خلاف نفرت، انتہا پسندی اور تشدد زور پکڑتا جارہا ہے ،یہ صورت حال نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ ہمارے معاشرتی تانے بانے کو بھی متاثر کر رہی ہے۔ تو سوال یہ ہے کہ اس کے ذمہ دار کون ہیں؟
سب سے پہلے، ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ انتہا پسندی کی جڑیں معاشرتی عدم برداشت میں ہیں۔ جب لوگ ایک دوسرے کی ثقافت، مذہب، یا عقائد کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے، تو وہ نفرت اور تعصب کی طرف مائل ہو جاتے ہیں۔ یہ صورت حال بعض اوقات سیاسی مفادات کے لیے بھی استعمال کی جاتی ہے، جہاں مخصوص گروہ اپنی طاقت بڑھانے کے لیے اقلیتوں کے خلاف نفرت پھیلانے کا سہارا لیتے ہیں۔
دوسرا اہم پہلو میڈیا کا کردار ہے۔ بعض اوقات، میڈیا میں پیش کی جانے والی معلومات جانبدارانہ ہوتی ہیں، جو کہ عوامی رائے کو متاثر کرتی ہیں۔ جب اقلیتوں کے خلاف منفی رپورٹنگ کی جاتی ہے، تو یہ تشدد کو بڑھاوا دیتی ہے۔جیسے کہ حالیہ دنوں ممبئی میں گستاخ رسول کے خلاف ہورہے احتجاج کی تصویر میڈیا نے بذریعہ ایڈیٹنگ عورتوں اور غیر مناسب اشیا کی موجودگی کو دکھا رہا تھا، اس کے علاوہ، سوشل میڈیا پر بھی نفرت انگیز مواد کی بھرمار ہے، جو کہ نوجوانوں کو انتہا پسندی کی طرف مائل کر سکتا ہے۔
تیسرا پہلو تعلیم کا ہے۔ اگر تعلیمی نظام میں برداشت، ہم آہنگی، اور مختلف ثقافتوں کی اہمیت کو شامل کیا جائے تو ہم ایک ایسے معاشرے کی تشکیل کر سکتے ہیں جہاں نفرت کی جگہ محبت ہو۔ لیکن جب تعلیمی ادارے اس معاملے میں خاموش رہتے ہیں، تو یہ صورت حال مزید بگڑ جاتی ہے۔
آخری طور پر، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے قوانین بنائے جو اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کریں اور تشدد کے واقعات کی روک تھام کریں۔ اگر حکومت اس معاملے میں سنجیدہ نہیں ہوگی، تو معاشرتی عدم استحکام بڑھتا جائے گا۔
نتیجتاً، ہندوستان میں اقلیتوں کے خلاف تشدد اور انتہا پسندی کے ذمہ دار کئی عوامل ہیں، جن میں معاشرتی عدم برداشت، میڈیا کا کردار، تعلیمی نظام کی خامیاں، اور حکومت کی ناکامی شامل ہیں۔ ہندوستان کی عوام اور سیاست دانوں کو مل کر اس مسئلے کا حل تلاش کرنا ہوگا تاکہ ہندوستان میں ایک محفوظ اور ہم آہنگ معاشرہ تشکیل دے سکیں۔
از قلم :عبدالجبار علیمی نیپالی
ایڈیٹر: نیپال اردو ٹائمز