ریا کاروں سے اللہ عزوجل کی پناہ، آج کل دیکھا جا رہا ہے کہ لوگ ریاکاری، دکھاوا اور شہرت کے واسطے نیک کاموں کو کرتے ہیں، اللہ تعالی ہمیں ریاکاری سے بچائے۔
حدیث شریف میں آیا ہے۔
عن ابی ھریرۃ قال قال رسول اللہﷺ ان اللہ لاینظر الی صورکم و اموالکم ولکن ینظر الی قلوبکم و اعمالکم رواہ مسلم
روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہﷺ نے اللہ تعالٰی تمہاری صرف صورتیں اور تمہارے مال نہیں دیکھتا ۱ لیکن وہ تمہارے دلوں اور تمہارے عملوں کو بھی دیکھتا ہے ۲
( مراٰۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح، باب الریاء والسمعۃ، الفصل الاول، ج: ہفتم، ص: 128)
۱ یعنی تمہاری اچھی صورتیں جب سیرت سے خالی ہوں ظاہر باطن سے خالی ہوں مال خیرات وصدقات سے خالی ہوں تو رب تعالی اسے نظر رحمت سے نہیں دیکھتا، اے مسلمانوں صورت بھی اچھی بناؤ اور سیرت بھی اچھی، لہٰذا حدیث کا یہ مطلب نہیں اعمال اچھے کرو اور صورت بھگوان داس کی سی بناؤ یا مطلب یہ ہے کہ رب تعالی فقط صورت نہیں دیکھتا سیرت بھی دیکھتا ہے۔
۲ اس حدیث میں دیکھنے سے مراد کرم و محبت سے دیکھنا ہے مطلب وہی ہے کہ تمہارے دلوں عملوں کو بھی دیکھتا ہے ۔ خیال رہے کہ کوئی شریف آدمی گندے برتن میں اچھا کھانا نہیں کھاتا رب تعالی صورت بگاڑنے والوں کے اچھے اعمال سے بھی خوش نہیں ہوتا۔ من تشبیہ بقوم فھو منھم
( مراٰۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح، ج: ہفتم ص: 128)
حدیث شریف میں آیا ہے۔
وعن جندب قال قال رسول اللہﷺ من سمّعُ سمّع اللہ بہ ومن یرائی اللہُ بہ متفق علیہ۔
روایت ہے حضرت جندب سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہﷺ نے کہ جو سنانا چاہے گا اللہ اسے سنادے گا اور جو دکھانا چاہے گا اللہ اسے دکھا دے گا
( مراٰۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح، ج: ہفتم، ص: 129)
حدیث شریف میں آیا ہے
وعن عبداللہ بن عمر وانّہ سمِع رسول اللہﷺ یقول من سمّع الناس بعملہ سمّع اللہُ اسامع خلقہ و حقّرہ وصغّرہ رواہ البیہقیّ فی شعب الایمان
روایت ہے حضرت عبداللہ ابن عمر سے انہوں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا کہ جو اپنے عمل لوگوں کو سنائے تو اللہ اپنی مخلوق کے کانوں کو سنا دے گا اور اسے حقیر ذلیل اور جھوٹا کر دے گا
( مراٰۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح، ج: ہفتم، ص: 130،131)
اس فرمان عالی شان کے دو مطلب ہو سکتے ہیں
1_ یہ ریاکار کی عبادات قیامت میں مشہور تو کی جائیں گی مگر اس طرح کہ اس شہرت سے اس کی عزت نہ ہوگی بلکہ ذلت ورسوائی ہوگی مثلا پکارا جائے گا کہ فلاں ریاکار نے دکھاوے کے لئے اتنی نمازیں پڑھی اتنے صدقات دئے اتنے حج کیے یہ شخص بڑا خبیث ہے وغیرہ وغیرہ۔۔۔
2_ یہ کہ دنیا میں ریاکار شہرت پسند آدمی کے عیوب شائع ہو جاتے ہیں جس سے وہ بجائے نیک نام ہونے کے بدنام ہوجاتا ہے یعنی اس کی عبادات تو مشہور نہیں ہوتیں اس کے خفیہ گناہ مشہور ہو جاتے ہیں خدا کی پناہ یہ بھی مجرب ہے اللہ تعالٰی اخلاص نصیب کرے۔ ( ایضا، ص: 131)
اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ ہمیں ریاکاری سے بچائے اور خلوص و للہیت کے ساتھ اللہ اور اس کے رضا کی خاطر نیک کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین
از قلم: مجاہد رضا مشہودی
خادم۔ دارالعلوم حمایت العلوم گجپور گرنٹ اترولہ ضلع بلرامپور یوپی
رابطہ نمبر۔ 9792709538