سماجی مضامین صحت و طب

صفائی کی اہمیت _

صفائی ہماری صحت مند زندگی کا ایک لازمی حصہ ہے اور صفائی کے بغیر ہماری زندگی شاید ممکن ہی نہیں۔
یوں تو سبھی مذہبوں اور دھرموں میں صفائی، ستھرائی پر زور دیا گیا ہے لیکن اسلام میں صفائی، ستھرائی اور پاکیزگی کی جس طرح جامع اور کامل و مکمل تعلیم دی گئی ہے وہ صرف اسلام ہی کا خاصہ ہے، جو کسی اور مذہب میں ملنا ناممکن ہے۔

صفائی کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگا لیجیے کہ الله تعالیٰ قرآن مقدس میں ارشاد فرماتا ہے:
إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ
(ترجمہ) بیشک اللہ بہت توبہ کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے اور خوب صاف ستھرا رہنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔
(پارہ ٢ _ البقرہ آیت ٢٢٢)

دوسری جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَإِنْ كُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوا
(اور اگر تم جنابت کی حالت میں ہو تو طہارت حاصل کرو۔ (پارہ ٦ _ المائدہ آیت ٦)

ایک اور مقام پر یوں فرماتا ہے:
وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ (اپنے کپڑوں کو پاک رکھا کریں)
(پارہ٢٩ _ المدثر آیت ٤)

جبکہ احادیث مبارکہ میں بھی مختلف مقامات پر صفائی ستھرائی کی اہمیت و افادیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔
چنانچہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :
الطھور شطر الایمان۔ یعنی پاکیزگی آدھا ایمان ہے۔
(صحيح مسلم)

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :بیشک اسلام صاف ستھرا (دین) ہے، تم نظافت حاصل کیا کرو کیونکہ جنت میں صاف ستھرا رہنے والا ہی داخل ہوگا ۔
(کنز العمال ، کتاب الطھارۃ ، جزء ٩ جلد ٥ صفحہ ١٢٤)

حدیث پاک میں ہے:
حضرت سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول پاک ﷺ نے فرمایا :
إنَّ اللّه طيِّبٌ يُحِبُّ الطِّيبَ نَظيفٌ يُحِبُّ النَّظافَةَ كَرِيْمٌ يُحِبُّ الكَرَمَ، جَوَادٌ يُحِبُّ الجُوْدَ فنَظِّفُوْا اَفْنِیَتَکُمْ ولا تَشَبَّهُوْا بِالْيَهُوْدِ
(ترجمہ) الله تعالیٰ پاک ہے پاک کو پسند فرماتا ہے ستھرا ہے ستھرے پن کو پسند کرتا ہے ، کریم ہے کرم کو پسند کرتا ہے ، جواد ہے سخاوت کو پسند فرماتا ہے ، تو تم اپنے صحنوں کو صاف ستھرا رکھو اور یہودیوں کی مشابہت نہ کرو ۔(ترمذی ٤/ ٣٦٥ )

اس حدیث پاک سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ اپنے گھر صاف رکھو لباس، بدن وغیرہ کی صفائی تو نہایت ضروری ہے، گھر بھی صاف رکھو وہاں کوڑا کرکٹ وغیرہ جمع نہ ہونے دو اور اپنے صحن صاف رکھو ۔

صفائی ستھرائی سے صحت و تندرستی بڑھتی ہے اور سینکڑوں بلکہ ہزاروں بیماریاں دور ہو جاتی ہیں ۔
مذہب اسلام میں جس قدر صفائی کی تائید اور تاکید کی گئی ہے اتنی تو کسی مذہب میں نہیں کی گئی ہے،
اب ہمیں اپنے آپ میں غور کرنا چاہیے کہ کیا ہم صاف ستھرے رہتے ہیں ؟
ہم اپنے ارد گرد، اپنے گھر، اپنے کمرے، اپنے مدرسے، اپنی دکانیں، اپنے راستے، اپنے گلی محلے، اپنے شہر کیا ہم ان تمام جگہوں پر صفائی ستھرائی کا خیال رکھتے ہیں ؟؟؟

اسلام میں طہارت کا مفہوم بہت وسیع ہے، اسلام نے روحانی و جسمانی پاکیزگی اور صفائی پر بہت تاکید اور زور دیا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ نگاہ مصطفیٰ ﷺ میں طہارت وسیع معنوں والا لفظ ہے اسی لیے رسول اللہ ﷺ نے اسے ایک مومن کے ایمان کا حصہ قرار فرمایا ہے: الطھور شطر الایمان (صحیح مسلم)

لہذا ہم جس ملک یا شہر میں رہتے ہیں، یا جس گاؤں، محلے اور آبادی سے ہمارا تعلق ہے اس کی گلی، کوچوں کے متعلق بھی غور کرنا چاہیے، کیا ہم اپنے شہر کو اپنے گاؤں کو اپنے محلے کو اپنی گلی کو اپنے وطن کو پاک و صاف کرنے کا خیال کرتے ہیں؟؟
اگر خیال نہیں کرتے تو آج سے کوشش کر لیجیے ہم طاہر نبیﷺ کے امتی ہیں ہم طیب نبی ﷺ کا کلمہ پڑھنے والے ہیں، ہمارا حق بنتا ہے کہ ہم پاکیزگی اختیار کریں ہم صفائی ستھرائی والا مزاج بنائیں ۔
الله تعالیٰ ہم سب کو نفاست ، نظافت ، صاف ستھرائی اور پاکیزگی والا مزاج نصیب فرمائے۔
آمین ثم آمین یارب العالمین بجاہ النبی الامین ﷺ

ازقلم: محمد عاطف رضا قادری گورکھپوری
متعلم دارالعلوم علیمیہ جمداشاہی بستی

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے