سیاست و حالات حاضرہ

جمہوریت کو بچانے کے لئے عوام کو سڑکوں پر آنا ہوگا۔

مہاراشٹر میں ووٹ گنتی سے ایک دن پہلے یعنی 22 نومبر کو غالباً شام کے ساڑھے چار پانچ بج رہے تھے اور میں میرا بھیاندرِ میونسپل کارپوریشن کے پریس روم میں ساتھی صحافیوں کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا ۔وہاں کچھ ہندی اور مراٹھی کے دوسرے صحافی بھی موجود تھے ۔آہستہ آہستہ سبھی صحافی وہاں سے اٹھ کر چلے گئے ۔اب پریس روم میں ایک ہندی روزنامھ دینک بھاسکر کا مقامی رپورٹر رہ گیا تھا اور دوسرا میں وہاں موجود تھا۔میں نے دینک بھاسکر کے اس رپورٹر سے جو مودی جی کے خلاف ایک بات سننے کے لئے تیار نہیں ہوتا ہے ساتھ ہی آر ایس ایس اور بی جے پی کی ہر ایک کمی کو ڈھکنے کی کوشش کرتا ہے پوچھا کہ میرا بھیندر کا نتیجہ کیا ہوگا اور بی جے پی کا امیدوار کا اس سلسلے میں کیا کہنا ہے ۔اُسنے کہا کہ بی جے پی کے اُمیدوار اور میرا مشاہدہ بھی ہے کہ
کانگریس کے امیدوار کو چوراسی سے پچاسی ہزار ووٹ ملینگے جبکہ سیٹنگ ایم ایل اے گیتا جین جو آزاد چناو لڑ رہی ہیں وہ 21,22 ہزار میں سمٹ جائینگی اور باقی دوسرے آزاد اُمیدوار بھی 20 ہزار میں ختم ہو جائیں گے ۔اس طرح بی جے پی امیدوار نریندر مہتا 35 سے 40 ہزار ووٹ سے جیت جائینگے ۔میں خاموش ہو کر اُسکی بات سن رہا تھا ۔میرا بھی اندازہ یہی تھا کہ حزب اختلاف کے امیدوار مظفر حسین 85 سے 90 ہزار ووٹ حاصل کرینگے لیکِن سیٹنگ ایم ایل اے گیتا جین 20,21 ہزار میں سمٹ جائیں گی یہ شاید ہی کسی کے دماغ میں تھا۔گیتا جین نے بے تحاشہ پیسے اس چناو میں خرچ کی تھی ۔دوسرے دن نتیجے آئے تو دینک بھاسکر کے اس صحافی نے بی جے پی امیدوار سے لئے فیڈ بیک کے مطابق ایک ایک امیدوار کے متعلق جو کہا تھا سبھی اعداد و شمار صحیح نکلے ۔کیا یہ اتفاق تھا یا کچھ اور تھا۔
کیونکہ مہاراشٹر اسمبلی کا جس طرح کے نتیجے سامنے آئے ہیں وہ سبھی کو بھونچکا کر دیا ہے ۔حزب اختلاف کے کسی ایک پارٹی کو اپوزیشن لیڈر کا عہدہ تک نہیں مل سکتا ہے۔اگر حزب اختلاف کو اپوزیشن لیڈر کا عہدہ مل جاتا ہے تو یہ بی جے پی کی مہربانی ہوگی ۔حالانکہ آج کی بی جے پی قیادت میں اتنا بڑا دل نہیں ہے ۔مہاراشٹر میں جو چناو کے نتیجے آئے ہیں وہ بی جے پی اور اُسکے اتحادیوں کے حق میں سونامی کی طرح ہے جس کی توقع کسی کو نہیں تھی۔ایک طرح سے دیکھا جائے تو بی جے پی کو دس میں چّھ ووٹ حاصل ہوئے ہیں ۔لیکِن عوام میں جائیں تو شاید ہی کوئی چناو میں ہوئی دھاندلی کی بات نہیں کرتا دکھائی دے گا۔یہاں تک کہ جو لوگ بی جے پی کو ووٹ دیے ہیں وہ بھی آپس کی گفتگو میں اتنی بڑی بی جے پی کی سالانہ جیت کو ہضم کرتے نہیں دکھائی دے رہے ہیں۔
ووٹنگ کی گنتی چل رہی تھی اور میں بھی میرا بھیندر حلقے کی جس پرمود مہاجن ہال میں کاؤنٹنگ ہو رہا تھا وہاں موجود تھا۔ڈیڑھ بجے کے قریب جس حصے میں ای وی ایم کاؤنٹنگ ہو رہا تھا اچانک ایک خاتون کا زور زور سے چلانے کی آواز آنے لگی۔پولس کے لوگ وہاں موجود تھے وہ سب حرکت میں آ گئے اور ہم صحافی بھی اس جانب بھاگے لیکن کاؤنٹنگ مقام تک حملوگوں کو بھی جانے کی اجازت نہیں تھی ۔پھر پتہ چلا کہ ایک خاتون جو آزاد امیدوار بن کر چناو لڑ رہی تھی اس لیے چِلّا رہی تھیں کہ اُنکے پولنگ بوتھ پر اُنکے ووٹ بھی اُنہیں نہیں مل پائے تھے اور نہ اُنکے گھر کے ووٹ اُنہیں ملے تھے۔
مہاراشٹر اسمبلی چناو کے نتیجے پر ٹھاکرے شیو سینا نے سیدھے سیدھے دھاندلی کا الزام لگایا ہے جبکہ شرد پوار جیسے بزرگ رہنماء نے بھی اپنے تحفظات پیش کیے ہیں ۔کانگریس رہنماؤں نے یہاں تک کہ راہل گاندھی نے evm پر سوال اٹھائے ہیں۔
بی جے پی کی اعلیٰ قیادت کے بارے میں یہ کسی کو شبہ نہیں ہونا چاہئے کہ وہ کسی بھی طرح یعنی کسی بھی طرح چناو جیتنا چاہتے ہیں ۔چاہے اُسکے لیے کوئی بھی جائز اور نا جائز حربہ استعمال کرنا پڑے ۔اگر ایسا نہیں ہوتا تو بی جے پی الیکشن کمشنر کے چناو کو سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق غیر جانب دار بناتی نہ کہ اس کے لئے پارلیمنٹ سے قانون پاس کراتی ۔دوسرے الفاظ میں کھ سکتے ہیں کہ بی جے پی اعلیٰ قیادت یا وزیر اعظم نے اپنی پسند کا یا اپنا امپائر خود منتخب کئے ہیں۔جمہوریت عوامی شرم و حیاء سے چلتی ہے لیکِن اس سرکار نے سبھی طرح کی اخلاقی پاسداری کو کوڑے دان میں پھینک دیا ہے ۔اگر ایسا نہیں ہوتا تو چنڈی گڑھ کے مئیر چناو میں الیکشن آفیسر نے بی جے پی امیدوار کے حق میں خود بیلٹ پیپر کو خراب کرتا ہوا کیمرے کے سامنے پکڑا گیا لیکِن وزیر اعظم جمہوریت کا کھلا چیر ہرن دیکھ کر بھی مذمت کا ایک لفظاپنے منہ سے نہیں نکال سکے بلکہ مئیر کسی طرح اُسکے باوجود اپنا ہو اس پر کام کرتے رہے اور کانگریس کے کئی corporator کو توڑ کر اپنے حق میں اکثریت بنانے کی آخری وقت تک کوشش کرتے رہے۔یہ تو اچھا ہوا کہ سپریم کورٹ نے پہلے ہوئے چناو پر ہی فیصلہ دیا اور بی جے پی کو منہ کی کھانی پڑی ۔
مشہور ویب پورٹل وائر کے مطابق مہاراشٹر چناو میں پانچ لاکھ سے زیادہ ووٹ ووٹنگ سے زیادہ گنے گئے اور اس پر الیکشن کمیشن پوری طرح خاموش ہے۔
ہریانہ کے اسمبلی الیکشن میں جن سترہ امیدواروں نے پیسے جمع کر وی وی پیٹ کی گنتی کا مطالبہ کیا تھا اس پر اب تک الیکشن کمیشن نے کسی طرح کا کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے ۔حزب اختلاف خاص کر کانگریس کے صدر ملکا ارجن کهرگے نے صاف اعلان کر دیا ہے کہ پارٹی رہنماء راہل گاندھی اس پورے معاملے پر ایک مکمل تحریک چلانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں اور جلد اس معاملے میں پورے ملک میں حزب اختلاف سے مل کر ایک عوامی تحریک شروع کی جائیگی۔
مہاراشٹر میں جس طرح کے نتیجے آئے ہیں اس نتیجے سے کوئی مطمئن نہیں ہے بلکہ عوام کو ملک میں جمہوریت کو بچانے کے لئے ایک ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے ورنہ بہت دیر ہو جائے گی ۔مہاراشٹر کی اس اسمبلی چناو نے آر ایس ایس کے اعلی اخلاقی اقدار کی پول کھول دیا ہے ۔آر ایس ایس کے کارکنان اور عہدیداروں کو اعلی اخلاقی اقدار کا مالک اور غیر بد عنوان سمجہا جاتا تھا لیکِن اس چناو نے بتا دیا کہ حکومت حاصل کرنے کے لئے بی جے پی کے ساتھ آر ایس ایس بھی غیر اخلاقی راستہ اختیار کرتے ہوئے دیکھنے کے باوجود خاموش تماشائی بن جاتی ہے۔

تحریر: مشرف شمسی
میرا روڈ ،ممبئی
9322674787

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے