ابوشحمہ انصاری نے ہفت روزہ "نواۓ جنگ” لندن کے بیورو چیف کے طور پر اپنے کیریئر میں ایک اہم مقام حاصل کیا ہے۔ بیورو چیف بننے کا عمل عموماً محنت، تجربہ اور پیشہ ورانہ مہارت کا نتیجہ ہوتا ہے، خاص طور پر صحافت میں جہاں فرد کو اپنے کام میں مہارت حاصل کرنے اور ادارے کے اندر اعتماد جیتنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
اگر ابوشحمہ انصاری "نواۓ جنگ” لندن کے بیورو چیف بنے میں ان کے صحافتی کیریئر کی کامیابی کی ایک علامت ہے۔ یہاں چند عوامل ہیں،جو اس عہدے تک پہنچنے میں ان کی مدد کی ہے:
- صحافتی تجربہ
بیورو چیف بننے کے لیے صحافت کے میدان میں کئی سالوں کا تجربہ ضروری ہوتا ہے۔ ابوشحمہ انصاری نے بھی ممکنہ طور پر مختلف سطحوں پر کام کیا ہے، جیسے رپورٹر، سینئر رپورٹر، یا ایڈیٹر، اور اس دوران انہوں نے میڈیا انڈسٹری کے مختلف پہلوؤں پر عبور حاصل کیا ہے۔
- قوی تحقیقاتی مہارت
بیورو چیف کا کردار صرف نیوز رپورٹنگ تک محدود نہیں ہوتا بلکہ اس میں تحقیق، تجزیہ اور خبروں کی بہتر پیشکش بھی شامل ہوتی ہے۔ ابوشحمہ انصاری نے اپنے تحقیقاتی کام اور رپورٹس کے ذریعے ادارے میں اعتماد جیتنا شامل ہے۔
- قیادت اور ٹیم ورک
بیورو چیف کو رپورٹنگ کی ٹیم کی قیادت کرنی ہوتی ہے اور ان کی رہنمائی کرنی ہوتی ہے۔ ابوشحمہ انصاری نے ممکنہ طور پر اپنی لیڈرشپ صلاحیتوں کو خوب نکھارا، جس سے وہ اس اہم عہدے پر فائز ہوئے۔
- نواۓ جنگ کا اعتماد
نواۓ جنگ جیسے معتبر اور معروف اخبار میں بیورو چیف بننے کے لیے فرد کو اپنی صلاحیتوں اور پیشہ ورانہ مہارتوں کو ثابت کرنا پڑتا ہے۔ ابوشحمہ انصاری نے اس ادارے میں اپنی محنت اور لگن سے اپنا مقام بنایا اور ادارے کی توقعات پر پورا اترنے میں کامیاب ہوئے۔
- مقامی اور بین الاقوامی رابطے
لندن جیسے عالمی میڈیا ہب میں کام کرنے کے لیے صحافی کو عالمی سطح پر رابطے اور نیٹ ورک بنانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ابوشحمہ انصاری نے اپنے روابط اور عالمی منظرنامے کو بہتر بنایا، جس سے ان کی کارکردگی کو تسلیم کیا گیا۔
ابوشحمہ انصاری نے ان تمام مراحل کو کامیابی سے طے کرتے ہوئے” نواۓ جنگ” لندن کے بیورو چیف کا عہدہ حاصل کیا۔
ازقلم: محمد علیم