یہودی درندے فلسطین کے عام شہریوں کو روزانہ موت کے منہ میں دھکیل رہے پیں۔ہر:دن کثیر تعداد میں لوگوں کی موت کی خبریں آتی ہیں۔انسانی ضروریات کی چیزیں غزہ پٹی میں داخل ہونے نہیں دی جا رہی ہیں۔جس کے سبب بے شمار لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔بہت سے علاج و دوا نہ ہونے کے سبب موت کے شکار ہو رہے ہیں۔دراصل یہود ونصاری نے غزہ کو ایک جہنم بنا دیا ہے،جہاں چاروں طرف بم برس رہے ہیں۔زخمیوں کے لئے علاج کا کوئی انتظام نہیں۔کھانے پینے ودیگر ضروریات زندگی کے سامان مہیا نہیں۔
ایسی صورت میں فلسطین کو ملک کا درجہ دینے سے کیا فائدہ؟ جب سب فلسطینی دنیا سے چلے جائیں گے تو فلسطین میں رہے گا کون؟ پھر یہ ملک بھی یہودیوں کا ہو گا،یعنی مغربی ممالک نے یہودیوں کو ایک ملک اسرائیل کے نام سے دے دیا ہے اور اب فلسطین کے نام سے دوسرا ملک دینے کی تیاری ہے۔
جو مغربی ممالک فلسطین کو ایک ملک کا درجہ دینے کی بات کر رہے ہیں،وہی ممالک اسرائیل کو جنگی ہتھیار بھی دے رہے ہیں اور اپنے عوام کو دھوکہ دینے کے لئے فلسطین کو ملک کا درجہ دینے کی بات کر رہے ہیں۔پہلے ہتھیار بھیجنے پر پابندی لگائی جائے۔
اسرائیل قریباً دو سال سے فلسطینی مسلمانوں پر قہر ڈھا رہا ہے اور مسلم ممالک اسرائیل کے ساتھ ربط و تعلق بھی نہ توڑ سکے۔07:اگست 2025 کو مصر نے اسرائیل سے 35:ارب ڈالر کی ڈیل کی ہے۔سعودیہ کا ایک سرکاری بحری جہاز اسرائیل کے لئے ہتھیار لے جاتا ہوا اٹلی کے جنیوا بندرگاہ پر 11:اگست 2025 کو پکڑا گیا۔جنگی جہازوں میں ڈالا جانے والا پٹرول آذربائجان سے ترکی کے راستے اسرائیل کو جاتا ہے۔وہی جہاز فلسطینیوں پر بم برساتے ہیں۔اذربائجان اور ترکی دونوں مسلم ملک ہے،لیکن ظلم وستم پر مدد جاری ہے۔ایسے لیڈران قابل نفرت ہیں۔
تحریر: طارق انور مصباحی
جاری کردہ:13:اگست 2025