نظم

نظم: اپنا بھارت ہے یہ

سنگ میلوں نے دامن چھُڑا ہی لیا
اپنی ہستی کو خود سے ہٹا ہی لیا
منزلوں کے مرے سب نشاں کھو گئے
سمت و ساحل کا اب تو بتا بھی نہیں
میری منزل کا اب تو نشاں بھی نہیں
دل میں منزل کی حسرت ہے زندہ ابھی
آرزو منزلوں کی جواں ہے ابھی
جو تمنا ہے برسوں سے باقی رہی
سنگ میلوں نے آنکھیں چرا لی مگر
خواب آنکھوں سے میرے چرا نا سکے
کشمکش میں مری زندگی رہ گئی
اور منزل کی وہ تشنگی رہ گئی
دل میں الجھن لیے ایک امید پر
سمت منزل کا مجھ کو پتا اب ملے
میری کھوئی ہوئی سی وفا اب ملے
سب کو ملتا ہے مجھکو خدا اب ملے
چار راہوں کے اب بھی اسی موڑ پر
حسرتوں کے سبھی حوصلے رہ گئے
منزلیں کھو گئی راستے رہ گئے
مے کدہ ہے وہیں سے کسی راہ پر
اور شوالہ کو جاتی ہی اک راہ بھی
راہ مڑتی ہے پھر مسجدیں بھی تو ہیں
ایک آتش کدہ چرچ بھی راہ پر
گُر دوارے کی اونچی عمارت بھی ہے
سارے راہوں میں لوگوں کی اک بھیڑ ہے
ساری راہوں میں منزل کی حسرت لیے
لوگ اپنے جنوں میں چلے جاتے ہیں
کوئی اس سمت میں کوئی اس سمت میں
دل کے دامن میں اپنی محبت لیے
اپنے ماتھے پہ اپنی عقیدت لیے
جو بھی ڈھونڈا ہے پایا ہے معبود کو
ہم نے مانا کہ راہیں جدا ہیں مگر
ایک منزل یہاں ایک منزل یہاں
جس نے ڈھونڈا جہاں راستہ مل گیا
اک خدا مل گیا اک خدا مل گیا
سارے رنگوں کے غنچے ہیں گلیاں بھی ہیں
پھول گلشن میں صدیوں سے آباد ہیں
اس جہاں میں انوکھا یہ گلدان ہے
ایک جہتی ہی اپنی تو پہچان ہے
سارے عالم میں اپنی یہی شان ہے
رشک سے دیکھتی ہے یہ دنیا جسے
اپنا بھارت ہے یہ اپنا بھارت ہے یہ

نتیجہ فکر: شہاب حمزہ
8340249807

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے