از فریدی صدیقی مصباحی مسقط عمان
سب یہ کہتے ہیں کہ اسلام کو وہ چھوڑ گیا
کفر و باطل کے لیے رشتۂ حق توڑ گیا
پر یہ سچ ہے کہ وہ اسلام میں آیا ہی نہ تھا
اُس کے کردار میں ایمان سمایا ہی نہ تھا
وہ کبھی دل سے نہ تھا قومِ مسلماں کا رفیق
اُس نے اِس واسطے اپنایا بغاوت کا طریق
وہ جو آمادہ تھا قران بدلنے کے لیے
سوچتا تھا وہ نئ راہ پہ چلنے کے لیے
ایک بھی حرف نہ قرآن کا اُس سے بدلا
خود بدل کر درِ ایماں سے وہ باہر نکلا
کر دیا رب نے اُسے وقت کا شیطانِ رجیم
اُس سے لے لی گئ دارین کی ساری تکریم
گول پتھر ہے وسیم آج ہر اک ٹھوکر کا
"گھاٹ” کا ہوگا یہ کُتا ، نہ ہوا یہ "گھر” کا
جیسے بینگن کو ہر اک رخ سے گھمائے تھالی
کہیں غدار کو عزت نہیں ملنے والی
حشر تک عظمتِ قرآن ہے ایسی بالا
خود بدل جائے گا ، قرآں کو بدلنے والا
اے فریدی درِ حق سے یہ صدا آئ ہے
تا ابد باغئ اسلام کو رسوائ ہے