ازقلم: مختار تلہری
پھر سے لے کر تازیانے ماہِ رمضاں آگیا
خوابِ غفلت سے جگانے ماہِ رمضاں آگیا
جب اُدھم جوتا گیارہ ماہ تک ابلیس نے
لے کے اُس کو قید خانے ماہِ رمضاں آگیا
چشمِ رحمت ڈالتا ہے روزہ داروں پر خدا
مومنوں کو یہ بتانے ماہِ رمضاں آگیا
کون سے لفظوں سے ہوگا شکریہ آخر ادا
نعمتیں کتنی کھلانے ماہِ رمضاں آگیا
مختلف اقسام کی اشیاءہیں دستر خوان پر
برکتیں گھر گھر بڑھانے ماہِ رمضاں آگیا
ایک نیکی کے عوض ستٓر گنا ہونگی نصیب
جوش رحمت کو دلانے ماہِ رمضاں آگیا
جانےانجانے میں جتنےبھی ہوئےہم سے گناہ
فضلِ حق سے بخشوانے ماہِ رمضاں آگیا
معصیت کےجال میں جوبھی پھنسےتھےآجتک
سب کو آزادی دلانے ماہِ رمضاں آگیا
نیک تو پھر نیک ہیں مختار اُن کی چھوڑیئے
عاصیوں کو منھ لگانے ماہِ رمضان آگیا