تیرے حقدار اے جناں ہم ہیں
عاشقِ شاہِ دو جہاں ہم ہیں
حشر کی دھوپ مار دیتی ہمیں
وہ تو کہئے کہ نعت خواں ہم ہیں
بخشوا دیں تو آپ کا احساں
اس کے لائق شہا کہاں ہم ہیں
آگیا راس ہم کو عشقِ نبی
اے جہاں دیکھ کامراں ہم ہیں
آپ کی چشمِ ملتفت کے بغیر
لمحہ در لمحہ رائیگاں ہم ہیں
آقا مشکل کشائی فر مائیں
خلد و دوزخ کے درمیاں ہم ہیں
عشقِ سبطِ رسول زندہ باد
خلد میں کتنے نوجواں ہم ہیں
اے خدا کر دے اپنی چشمِ کرم
ہجرِ طیبہ میں نیم جاں ہم ہیں
رحم ہو کہ پھرے ہوئے کب سے
تم سے آقائے مہرباں ہم ہیں
نتیجہ فکر: ذکی طارق بارہ بنکوی
سعادت گنج،بارہ بنکی،یوپی