تنقید و تبصرہ

سال نامہ"خزائن العرفان"رضا نگرمٹہنا: مطالعہ کی میز پر

مبصر : پیرسید صابر حسین شاہ بخاری قادری، برہان شریف، اٹک، پنجاب، پاکستان

     الحمدللہ، پاک وہند میں سنی صحافت کے تحت مختلف جرائد و رسائل خوب سے خوب تر کی جانب رواں دواں ہیں۔ان میں سال نامہ” خزائن العرفان”رضا نگر مٹہنا بھی نمایاں طورپرمطلع صحافت پرجلوہ افروز ہے۔ یہ سال نامہ دراصل قائداہل سنت مفسرقرآن صدرالافاضل حضرت علامہ مولانا سید محمدنعیم الدین مرادآبادی رحمۃ اللہ علیہ کی شہرۂ آفاق تفسیر”خزائن العرفان  ”  سے متاثر ہو کر  شروع کیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ اس کا نام بھی اسی تفسیر کے نام پر رکھا گیا ہے۔ اس کے سرورق کی پیشانی پر واضح طور پر "مسلک اعلیٰ حضرت اور مشرب صدر الافاضل  کا سچا ترجمان”   لکھا گیا ہے۔ اس کے نگران مولانا مختاراحمد قادری اور مشیر اعلیٰ مفتی ریاض حیدر حنفی ہیں۔ اس کے مدیر اعلیٰ مولانا ازہرالقادری اور نائب مدیر مولانامحمد آزاد رضوی ہیں۔ مدیر مسئول مولانا نور محمد نعیم القادری اور مدیر منتظم مولانا شہر عالم رضوی ہیں۔ اسی طرح اس کی مجلسِ مشاورت اور مجلس ادارت میں   بھی آسمان علم و ادب کے   جگمگاتے ستارے  نظر آرہے ہیں۔ سردست اس کی جلد نمبر 3کا شمارہ نمبر 1  ہمارے سامنے ہے جو جنوری تا دسمبر 2021ء پر مشتمل ہے۔  اس کے مدیر اعلیٰ مولانا ازھرالقادری نے اس کی ترتیب وتہذیب نہایت احسن انداز میں فرمائی ہے۔ "خزینے” کے عنوان سے مضامین ومقالات اور منظومات کی فہرست دی گئی ہے۔ تمام مشمولات کا حسنِ انتخاب  خوب تر ہے۔ فہرست پر نظر ڈالیں تو اس میں چوبیس عنوانات ہیں۔ رسالے کا سائز بڑا اور چونسٹھ صفحات ہیں۔ مدیر اعلیٰ کے قلم سے نہایت بصیرت افروز اداریہ رقم فرمایا گیا ہے جس کا عنوان”ڈھونڈے سے بھی ملتا نہیں قرآن کا مؤمن” ہی قاری کو اپنی جانب کھینچتا ہے۔ اللہ اللہ! واقعی اس دور میں قرآن کا مؤمن ڈھونڈنے سے بھی ملنا محال ہے۔   آہ! ہمارے درمیان ایک  ایسا شخص جسے "قرآن کا مؤمن”کہا جاسکتا ہے وہ ہمیں داغ مفارقت دے گیا ہے اور اسے دنیا "امیر المجاہدین” کے لقب سے یاد کرتی ہے اور وہ حضرت علامہ مولانا حافظ خادم حسین رضوی رحمۃ اللہ علیہ  ہیں۔ مدیر اعلیٰ مولانا ازہرالقادری نے ان کے بارے میں اس رسالہ میں  ارباب علم و قلم کے پانچ مقالات ومضامین شامل فرما کر ان کی دعوت وعزیمت کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔  ایک فقیر کا مقالہ” آہ؛ تحریک لبیک کا امیر المجاہدین ہمیں روتا چھوڑ گئے”ہے جسے سرفہرست شامل کیا گیا ہے۔ راقم ان کا شکر گزار ہے کہ انہوں نے اس مضمون کو خصوصی طور پر "خزائن العرفان” میں شامل فرمایا ہے۔۔  دوسرا مقالہ”امیر المجاہدین، نمونۂ اسلاف” کے عنوان سے ہے جسے مدیر اعلیٰ نے خود رقم فرمانے کی سعادت حاصل کی ہے۔ تیسرا مقالہ” دور حاضر میں فکر حسین کی غائب ہوتی معنویت” ہے جو فیاض احمد مصباحی کے قلم کا نتیجہ ہے۔ چوتھا مقالہ”حسینی طریق کا عظیم رہنما علامہ خادم حسین رضوی” ہے جو مفتی محمد تصدق حسین  کے قلم  سے نکلا ہے۔ پانچواں مقالہ”کردار میں بھری تھیں عزیمت کی بجلیاں” ہے جسے غلام مصطفیٰ رضوی نے احاطہ تحریر میں لایا ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ سال نامہ "خزائن العرفان” میں اس بار امیر المجاہدین کے حوالے سے "گوشۂ خصوصی” شائع کرنے کا اہتمام کیا ہے تو بے جا نہ ہوگا۔ اس کے علاوہ مختلف موضوعات پر بھی نہایت علمی وتحقیقی مضامین ومقالات شامل کئے گئے ہیں۔ شاہ محمد کیفی بستوی کے قلم سے”محافل میلاد النبی اور صلحاے امت”  اور ڈاکٹر فیض احمد چشتی کے قلم سے”حدیث نور اور نورانیت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم” نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔  اسلاف شناسی کے حوالے سے دیکھا جائے تو اس میں قاری عبدالرحمن خان قادری(بریلوی) کا مضمون”احسن العماء!خزینۂ برکات” مفتی زین العابدین شمسی رضوی کا مختصر مگر جامع مقالہ”کرامات حضور مفتی اعظم ہند”,تاج الشریعہ کے مشن کی اشاعت”,  اور مدیر اعلیٰ مولانا ازھرالقادری کے دو مزید مقالات”غوث زماں پیر عبد المتین ڈھلموی "اور”مناظر اہل سنت مولانا لیاقت علی اشرفی ” اس حوالے سے خصوصی اہمیت کے حامل ہیں  ۔ انسانی حقوق کے حوالے سے دو مقالات  بھی اس سال نامہ کی زینت ہیں۔  ایک مقالہ مولانا محمد نفیس القادری کا ہے جس کا عنوان”مذہب اسلام احترام انسانیت کا دین ہے”ہے۔ دوسرا مقالہ”حافظ محمد ہاشم قادری کا ہے جس کا عنوان”انسانی حقوق کا تصور” ہے۔   ان دونوں مقالات سے یہ حقیقت ظاہر وباہر ہے کہ اسلام ایک پر امن دین ہے اور انسانی حقوق کا تصور بھی سب سے پہلے اسلام ہی نے پیش کیا ہے۔   عصر حاضر میں مسلمانوں کی حالت زار  کے تناظر میں غلام مصطفیٰ نعیمی   کا مختصر مگر مفید تر مقالہ”بدلتے سیاسی ماحول میں مسلمان کیا کریں”   لکھا ہے ۔  اسی طرح محمد شفیق فیضی کا مقالہ” دل شکستہ نہ ہو غم نہ کرو تم ہی غالب رہو گے اگر تم مومن ہو” اور محمد عرفان قادری کا مقالہ”زندگی کا ہر پل نیا ہے”   میں درس عبرت اور پند و نصائح کا سامان موجود ہے۔   محمد شعیب رضا کا مقالہ”کتاب وقلم! ماضی،حال اور مستقبل” میں صاحبان علم و قلم کے لئے ذوق مطالعہ وتحقیق کی ترغیب موجود ہے۔  غلام مصطفیٰ رضوی نے  مفتی اعظم ہند علامہ مولانا مفتی محمد مصطفیٰ رضا خان بریلوی قادری برکاتی رحمۃ اللہ علیہ  کے ایک فتویٰ کی روشنی میں ثابت فرمایا ہے کہ”عمارت ہو یا نہ ہو جو جگہ مسجد ہو گی، مسجد ہی رہے گی”  ایک فاضلہ عالمہ کنیز عائشہ مالکی  کا ایک مضمون”آہ؛ قوم کی بچیاں”   بھی اس سال نامہ کی زینت بنا ہوا ہے جس میں  ایک خاتون کے قلم سے قوم کی بچیوں کے لئے آواز اٹھائی گئی ہے۔   منظومات میں  ایک تضمین جو مولانا ازھرالقادری نے کلام رضا پر طبع آزمائی فرمائی ہے۔ اور چند نعتیں ہیں جو نثار کریمی، وصال اعظمی، س حر بلرامپوری اور سالک بستوی کے قلم سے سامنے آئی ہیں۔ المختصر   سال نامہ”خزائن العرفان” کا یہ شمارہ اپنے دامن میں قارئین کی ضیافت طبع کے بہت کچھ لے کر  مطلع صحافت پر طلوع ہوا ہے۔ اس کے مطالعہ سے قارئین کی فکر و نظر کو مزید جلا ملے گی اور ان کے خیالات وجذبات میں مزید نکھار آئے گا۔   یہ سال نامہ علامہ کیفی اکیڈمی رضا نگر مٹہنا کے زیر اہتمام شائع ہو کر سامنے آیا ہے۔   یہ صدر الافاضل علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین مرادآبادی رحمۃ اللہ علیہ کی بیاد ہے اور مفتی عتیق الرحمن خان نعیمی کے زیر سایہ ہے ۔ علامہ حکیم شاہ محمد کیفی اور مفتی زین العابدین شمسی کی روحانی توجہات بھی اسے حاصل ہیں۔ اللہ تعالیٰ اپنے محبوب حضرت احمد مجتبیٰ محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طفیل اس سال نامہ کو شہرت عام اور بقائے دوام بخشے اور اس کے تمام معاونین اور مخلصین کو مزید برکتیں عطا فرمائے آمین ثم آمین بجاہ سید المرسلین خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وازواجہ وذریتہ واولیاء امتہ وعلما ملتہ اجمعین۔۔

دعا گو ودعا جو: احقر سید صابر حسین شاہ بخاری قادری غفرلہ”خلیفۂ مجاز بریلی شریف”سر پرست اعلیٰ ماہ نامہ مجلہ الخاتم انٹر نیشنل، سرپرست اعلیٰ”ہماری آواز” مدیر اعلیٰ الحقیقہ۔ ادارہ فروغ افکار رضا و ختم نبوت اکیڈمی برھان شریف ضلع اٹک پنجاب پاکستان پوسٹ کوڈ نمبر 43710(16/جمادی الآخر 1442ھ/30/جنوری 2021ء بروز ہفتہ بوقت 9:02رات)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے