نتیجۂ فکر: نیاز جے راج پوری علیگ
سر زمین ہند پر فِتنہ فساد اور شور و شر کے گہرے ہوتے سُرخ سائے باعثِ تشویش ہیں
نام پر مذہب دھرم کے قتل اور غارت گری آتِش زنی ، یہ بلوے دنگے باعثِ تشویش ہیں
اُف ! اہِنسا کے پُجاری باپو کے گُجرات میںکھیل ایسا اِن حیوانوں نے یہ کھیلا ہے کہ ہائے ہائے
جانے کِتنے گھر دُکاں اور کارخانے نذرِ آتش ہو گئے جو اُنکے مَلبے باعثِ تشویش ہیں
گلیوں میںسڑکوں پہ چوراہوں پہ بوئیں نفرتوں کے بیج جو وہ سَر پِھر سب دیش دُشمن ہی تو ہیں
شعلۂ فِرقہ پرستی ایکتا کے باغ میں بھڑکائیں جو اُنکے اِرادے باعثِ تشویش ہیں
بے گُناہوں اور معصوموں کو بے خوف و خطر جو قتل کرتے اور جلاتے پِھر رہے تھے زعم میں
حوصلہ ان کا پسِ پردہ بڑھانے والے یہ اہلِ سیاست کے اِشارے باعثِ تشویش ہیں
کون ذہن و دَل کے کالوں سے کہے کہ خون ہِندو اورمُسلِم تو ہُوا کرتا نہیں اے وحشیو !
تُم تومریادہ پُر شوتّم رام جی کے نام پر جو کرتے ہو وہ کارنامے باعثِ تشویش ہیں
کہہ رہی تھیں چیخ کر لاشیں مُحافِظ اور مسیحا سَرپِھرے ان قاتلوں کے ہم خیال اور ساتھ تھے
عملی جامہ سازشِ دیرینہ اور منصوبوں کو پہنانے والے جِن کے نعرے باعثِ تشویش ہیں
ننگا ناچ حیوانیت کا کرنے والے یہ درندے آئیں و قانون کو بھی ٹھوکروں میں رکھتے تھے
زعم میں جو بار بار اِنسانیت کو کر گئے تاراج وہ شیطان زادے باعثِ تشویش ہیں
حیف ! ہوتے جا رہے ہیں غیر اپنے بھی یہاں پر، قومی یکجہتی کی کوشِش کرنے والے کیا ہُوئے
نفرت و تفریق کی آندھی میں دُھندلے ہوتے مِٹتے نقش روشن ایکتا کے باعثِ تشویش ہیں
اے نیاؔز آواز دیں اہلِ وطن کو آگے آئیں ، کُچھ کریں کہ جِگ ہنسائی ہو رہی ہے دیش کی
کھینچ کر فِرقہ پرستوں ، شَر پسندوں کو لے آئیں اور کُچل دیں جِنکے فِتنے باعثِ تشویش ہیں