نظم

اسلاف جیسی فکر و بصیرت نہیں رہی

مہر و وفا، خلوص، عقیدت نہیں رہی
افسوس آج ہم میں شرافت نہیں رہی

بھائی کا خون بھائی ہی اب چوسنے لگا
یعنی ہمارے بیچ اخّوت نہیں رہی

اخلاق کیا ہے، اس سے نہیں ہم کو کچھ غَرض
اب پہلے جیسی ہم میں مروّت نہیں رہی

انسانیت کا اب تو جنازہ نکل چکا
انسان کی جہان میں قیمت نہیں رہی

ہر گھر میں اختلاف، ہر اک جا ہے انتشار
افسوس اپنی قوم میں وحدت نہیں رہی

دستار اپنے سر پہ فضلیت کی ہے ضرور
لیکن حقیقی ہم میں فضیلت نہیں رہی

مالِ حرام، جھوٹ، دغا عام جب ہوا
اپنی کمائی میں کوئی برکت نہیں رہی

یہ بھی ہے اک نشانی قیامت کی، ہم میں آج
اسلاف جیسی فکر و بصیرت نہیں رہی

ہر فرد قوم کا ہے ملازم بنا ہوا
کیوں ہم میں آج شانِ تجارت نہیں رہی

کیوں پوچھے حال چال، خبر خیریت کوئی
اشرف کی جب کسی کو ضرورت نہیں رہی

محمد اشرف رضا قادری
مدیر اعلیٰ سہ ماہی امین شریعت

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے