عقائد و نظریات

مزارات اولیا اور قوم ہنود

تحریر: طارق انور مصباحی

بھارت میں صدیوں سے یہ رواج چلا آ رہا ہے کہ حضرات اولیائے کرام علیہم الرحمۃ والرضوان کے مزارات طیبہ پر ہندو لوگ بھی حاضری دیتے رہے ہیں۔ہاں,یہ ضرور سچ ہے کہ کوئی مسلمان مندر نہیں جاتا اور کوئی ہندو مسجد نہیں جاتا۔

(1)شہر نوادہ(بہار)کے مشہور بزرگ حضرت سید شاہ جلال الدین بخاری علیہ الرحمۃ والرضوان کا مقبرہ نوادہ کورٹ سے نصف کیلو میٹر کی دوری پر مشرقی سمت میں بہار شریف جانے والے روڈ کے کنارے واقع ہے۔مقبرہ سے متصل ایک بڑا مندر ہے۔کثیر تعداد میں ہنود مزار اقدس پر حاضر ہوتے ہیں۔سڑک ہی پر مزار اور مندر کا مین گیٹ ہے۔دونوں کی دیواریں متصل ہیں۔

(2)نوادہ سے ہسوا جانے والی سڑک سے قریبا پچاس گز کی دوری پر جنوبی سمت ایک بزرگ کا مقبرہ ہے۔یہ مقبرہ نوادہ شہر سے کیارہ کیلو میٹر اور ہسوا سے چار کیلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔

مزار سے قریب بابھن برادری(برہمنوں کی ایک نسل) کا ایک گاؤں”دھمول”ہے۔پہلے یہاں کچھ مسلمان بھی آباد تھے۔آزادی ہند کے وقت بھارت میں جابجا فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑے۔اس وقت یہاں کے مسلمان دیگر آبادیوں کی طرف منتقل ہو گئے۔

بزرگ کا اسم گرامی صحیح طور پر معلوم نہیں۔بعض لوگ ان کا اسم شریف”قطب شاہ”بتاتے ہیں۔عام طور پر لوگ دھمول والے حضرت کے نام سے جانتے ہیں۔مقبرہ کے احاطہ میں ان کی والدہ معظمہ کی بھی قبر شریف ہے۔جہاں پر مقبرہ واقع ہے,وہاں پہلےدھمول کے مسلمانوں کا قبرستان تھا۔مقبرہ کے پاس بہت سی غیر آباد زمین آج بھی موجود ہے,لیکن امتداد روزگار کے سبب قبروں کے نشانات مٹ چکے ہیں۔

چوں کہ آزادی ہند کے وقت سے آج تک دھمول میں مسلمان آباد نہیں,لہذا دھمول کے بابھن لوگ مزار اقدس کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔فی الوقت کشور سنگھ نامی ایک بابھن نے مزار شریف کی نگرانی سنبھال رکھی ہے۔ہر دن صبح سویرے مقبرہ کی صفائی کشور سنگھ کا معمول ہے۔

ع/ پاسباں مل گئے کعبے کو صنم خانے سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے