ہماری آواز/نئی دہلی، 02 فروری (پریس ریلیز) پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے پہلے دن لوک سبھا میں حزب اختلاف کی ہنگامہ آرائی کی وجہ سے ایوان کی کارروائی آج مسلسل دوسرے گھنٹے بھی تعطل کا شکار رہی جیسے ہی ایوان کی کارروائی ملتوی ہونے کے بعد ایوان کی کارروائی شروع ہوئی اراکین کے ہاتھوں میں ‘کسان مخالف قانون کو واپس لو ، کسانوں کو قتل مت کرو ، تاناشاہی نہیں چلے گی’ جیسے نعروں کے ساتھ پلے کارڈ کے ساتھ ایوان کے وسط میں پہنچ گئے اور نعرہ بازی اور ہنگامہ آرائی کرنے لگے۔
اسپیکر اوم برلا نے اراکین کو بتایا کہ کانگریس رہنما ادھیر رنجن چوہدری کچھ کہنا چاہ رہے ہیں اس لئے ممبران اپنی سیٹوں پر جائیں اور ان کی باتیں سنیں لیکن ممبروں میں سے کسی نے بھی ان کی ہدایت پر عمل نہیں کیا۔
مسٹر چودھری نے کہا کہ کسانوں کا مسئلہ اہم ہے لیکن کسانوں کے ساتھ جو سلوک ہورہا ہے اسے دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ ملک ایک بار پھر برطانوی راج میں چلا گیا ہے۔
وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ حکومت ایوان میں اور ایوان سے باہر کہیں بھی کسانوں کے معاملے پر بات کرنے کے لئے تیار ہے لیکن حزب اختلاف کو اس کےلئے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ وقفہ سوال کے دوران بھی کسانوں سے متعلق سوالات تھے اور ممبروں کو بھی اس طرف دھیان دینا چاہئے تھا۔ اگر اپوزیشن سیاست نہیں کرنا چاہتی اور کسانوں کے معاملے پر بات کرنا چاہتی ہے تو حکومت اس کے لئے تیار ہے۔