متفرقات

ایم۔پی۔ کے فساد زدہ علاقوں میں تحریک فروغ اسلام کے وفد کا دورہ

مندسور/ایم۔پی۔: ہماری آواز (پریس ریلیز) 6جنوری// گذشتہ دنوں ایم۔پی۔ کے ضلع مندسور ، اجین اور اندور کے مسلم علاقوں میں ہندو شدت پسند تنظیم وشو ہندو پریشد کے لوگوں کی شرانگیزی کی وجہ سے فسادات پھوٹ پڑے۔ حکومت کی خاموش شہ اور پولیس کی کھلی حمایت کا سہارا لیکر دنگائیوں نے مسلم آبادیوں میں خوب لوٹ پاٹ کی اور مسجد کی بے حرمتی بھی کی۔ جب یہ خبر عام ہوئی تو حقیقت حال کا جائزہ لینے کے لیے تحریک فروغ اسلام (ہیڈ آفس دہلی) کے جنرل سیکریٹری مفتی محمد شاہد برکاتی کی قیادت میں ایک وفد ایم پی کے ان متاثرہ علاقوں تک گیا۔ سب سے پہلے وفد ضلع مندسور کے ڈورانا گاؤں پہنچا۔ اس گاؤں میں تقریباً چار سو خاندان آباد ہیں جن میں تقریباً 80 خاندان مسلمان بھی ہیں۔ 25 دسمبر کو اس گاؤں میں وشو ہندو پریشد کے لوگوں نے رام مندر تعمیری چندہ ریلی نکالی۔ جس کے بہانے ان لوگوں نے مسلم محلہ میں خصوصاً مسجد کے سامنے بھڑکاؤ نعرے بازی کی، آس پاس کھیلتے کچھ مسلمان نوجوان آ کر خاموش کھڑے دیکھ رہے تھے، جن کا ان لوگوں نے ویڈیو ریکارڈ کر کے سوشل میڈیا پر وائرل کر دیا، ساتھ ہی یہ جھوٹ بھی پھیلایا کہ مسلمانوں نے ریلی کا راستہ روکا۔
گاؤں کے ذمہ دار مسلمانوں نے دوبارہ کسی انہونی کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے پولیس انتظامیہ کو درخواست پیش کی تھی، ظاہری طور پر پولیس سب کچھ ٹھیک ٹھاک رہنے کا یقین دلایا اور مسلمانوں سے کہا کہ احتیاطی طور پر عورتوں اور بچوں کو گھروں سے ہٹا لیا جائے. مسلمانوں نے اس پر عمل کیا.
وشو ہندو پریشد کے ان فسادیوں نے واٹس ایپ پر ایک گروپ "ہندو بھائی” کے نام سے بنایا اور اس میں اکسانے والے میسیج شائع کئے، کہ اورنگزیب کی اولاد کو سبق سکھانا ہے. جس کے نتیجہ میں مدھیہ پردیش اور راجستھان کے تقریباً پانچ ہزار لڑکوں نے 28 دسمبر کو وشو ہندو پریشد کے ساتھ پھر ایک ریلی نکالنے کے بہانے اس گاؤں کے گھروں میں گھس کر لوٹ پاٹ کی۔ مسجد پر بھگوا جھنڈا لگایا۔ پولیس حسب معمول خاموش تماشائی بنی رہی۔ فی الحال گاؤں میں پولیس تعینات ہے اور حالات قابو میں ہیں۔ مسلمانوں کی طرف سے 52 لوگوں کے خلاف نامزد رپورٹ کی ہوئی ہے، جن میں سے 12 کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے.
اس کے بعد تحریک کے جنرل سیکریٹری مفتی محمد شاہد برکاتی اجین پہنچے، وہاں متاثرہ علاقوں کا معاینہ کرنے کے علاوہ شہر کے معزز اور ذمہ دار حضرات سے ملاقات کر کے تفصیلی جانکاری حاصل کی۔ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ اجین میں بھی وشو ہندو پریشد کی طرف سے رام مندر تعمیری چندہ ریلی نکالی جا رہی تھی۔ ریلی بیگم باغ کالونی سے گزری تو ریلی میں شامل لوگوں نے تلواریں اور ڈنڈے لہرا لہرا کر انتہائی اشتعال انگیز نعرے بازی کی۔
مسلمانوں کو ریلی پر اعتراض نہیں تھا مگر انہوں نے بھڑکاؤ نعروں اور ہتھیاروں کی نمائش پر اعتراض کیا تو انہوں نے لوٹ پاٹ شروع کردی۔ اتنا سب کچھ ہوتا رہا مگر پولیس نے کچھ نہیں کیا۔ جب تھک ہار کر کچھ مسلمانوں نے دفاع کرنا شروع کیا تو پولیس نے مسلمانوں پر حملہ بول دیا۔ مسلم دشمنی میں اندھی ہوکر حکومت وانتظامیہ ایک مسلمان کا گھر غیر قانونی تعمیر بتاتے ہوئے مسمار کردیا۔
کہا گیا اس گھر سے پتھراؤ ہوا تھا۔اگر اس بات کو سچ بھی مان لیا جائے تو کسی ملزم کے گھر کو مسمار کرنا کہاں کا قانون ہے؟ اس علاقے سے ایک عورت سمیت نو مسلم افراد کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا ہے.
اخیر میں تحریک فروغِ اسلام کے جنرل سیکریٹری مفتی محمد شاہد برکاتی نے اندور پہنچ کر قریبی گاؤں چاندن کھیڑی میں ہونے والے فساد اور نقصانات کی تفصیلی جانکاری حاصل کی۔ وہاں بھی اجین جیسا ہی معاملہ پیش آیا تھا، مسجد کی بے حرمتی کی گئی، مگر اس میں بوڑھوں اور عورتوں سمیت کئی مسلمان افراد زخمی بھی ہوئے ہیں.
تحریک کے جنرل سیکریٹری مفتی محمد شاہد برکاتی نے تینوں جگہ مسلمانوں سے صبر وتحمل کی اپیل کی اور ان کی مزاج پرسی کرتے ہوئے ہمدردی کا اظہار کیا۔ گرفتار نوجوانوں کی ساری تفصیلات حاصل کیں اور تحریک کی جانب سے قانونی مدد کا وعدہ کیا۔ اس کے علاوہ وفد نے اندور اور اجین کے ذمہ دار علما ودانشوران سے ملاقاتیں کرکے حالات کو سازگار بنانے کی اپیل کی۔ ساتھ ہی مضبوط قانونی پیروی کی گزارش بھی کی۔

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے