رشحات قلم : محمد منور سیفی رام گڑھ
جو بھی نبیکےعشق میں سرشار ہو گیا
سمجھو کہ وہ بہشت کا حقدار ہو گیا
قسمت کی اسکی دیکھیے معراج ہوگئی
جس کو در رسول کا دیدار ہو گیا
لے کر چلو طبیبو! اسے شہر مصطفیٰ
دیوانہ ان کے عشق میں بیمار ہو گیا
جس کو ملی غلامی دیار حبیب کی
وہ شخص اپنے وقت کا سردار ہو گیا
کھاکر نبی کا صدقہ نبی سے عداوتیں؟
ابلیس ہے جہاں کا تو غدار ہو گیا !
ہر سمت حکمرانی ہے شبیر کی مگر
فوج یزید دہر میں مسمار ہو گیا
"سیفی میرا غلام ہے!” کہہ دیں اگر نبی
پھر میں کہوں گا بس! مرے سرکار، ہو گیا