نتیجۂ فکر: نیاز جے راج پوری علیگؔ
ہونے لگی ہے دیش میں پھر سے منہگائی کی بات میاں
خبریں نئے بجٹ کی لے کر آئے اخبارات میاں
سوُکھے اور سیلاب سے سارے دیش میں ہا ہا کار مچی
بُھوکے پیاسے لاگوں کی بستی میں چیخ پُکار مچی
جیتے جی مَر جانے کے ہیں یہ سب اِمکانات میاں
خبریں نئے بجٹ کی لے کر آئے اخبارات میاں
خُوشحالی کی راہ پہ اپنا دیش رواں ہیں سُنتے ہیں
دُھوپ میں بَیٹھے جانے کِتنے پاؤں سے کانٹے چُنتے ہیں
ذہن و دِل کو زہریلی سی لگتی ہے یہ بات میاں
خبریں نئے بجٹ کی لے کر آئے اخبارات میاں
خیر ہو یا رب ! منہگائی کا موسم آنے والا ہے
جیون کی کھیتی پہ اپنا رنگ جمانے والا ہے
کِل تک جانے کیسے ہونگے لوگوں کے حالات میاں
خبریں نئے بجٹ کی لے کر آئے اخبارات میاں
ہاتھ ضرورت کے لمبے تھے جیب بہت ہی چھوٹی تھی
کَل بھی جِن لوگوں کو مُشکِل سے ہی مِلتی روٹی تھی
اُن لوگوں سے جاکر پوچھے کوئی اُن کی بات میاں
خبریں نئے بجٹ کی لے کر آئے اخبارات میاں
زیور کی تو بات ہی چھوڑو بھاؤ بڑھیں گی ہلدی کے
ہاتھ بھلا اب کیسے پِیلے ہو پائیں گے بیٹی کے
خوابوں میں ہی آ سکتی ہے بیٹی کی بارات میاں
خبریں نئے بجٹ کی لے کر آئے اخبارات میاں
مُفلِس کی تو بات ہی کیا زردار بھی زد میں آئیں گے
تاجِر دہقاں مزدور و فنکار بھی زد میں آئیں گے
سب کا رستہ روکے گی منہگائی کی برسات میاں
خبریں نئے بجٹ کی لے کر آئے اخبارات میاں
جانے کِتنے لوگ غریبی کی ریکھا سے نیچے ہیں
جیون کی اِس دَوڑ میں جانے کِتنون سے ہی پیچھے ہیں
ہوگی قدم قدم پر اب تو اُن لوگوں کی مات میاں
خبریں نئے بجٹ کی لے کر آئے اخبارات میاں
منہگائی کے بوجھ سے ہوگی جنتا پِھر دو چار میاں
جینے کی کوشِش میں جینا اب ہوگا دُشوار میاں
گردن تک اب آ پہنچے ہیں منہگائی کے ہات میاں
خبریں نئے بجٹ کی لے کر آئے اخبارات میاں