تحریر: غلام مصطفیٰ رضوی
نوری مشن مالیگاؤں
ولیوں کے دربار کی حاضری سعادت کی بات ہے… پھر جب حاضری دربارِ سلطان الہند خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کی ہو؛ تو دل کی کلیاں کھل جاتی ہیں… محبتوں اور عقیدتوں کے چراغ طاقِ دل پر روشن ہو جاتے ہیں… محسوسات کی بزم آراستہ ہو جاتی ہے… کیف و سرور اور فرحت و انبساط حاصل ہوتا ہے… لیکن! اس کے لیے دلِ بینا چاہیے، عقیدہ درست اور عقیدت سلامت ہو تو جلوے نگاہوں میں بستے ہیں…
مولانا یٰسٓ اختر مصباحی کی یہ تحریر بڑی ایمان افروز ہے… عرسِ سلطان الہند خواجۂ خواجگاں کی آمد آمد ہے… اسی نسبت سے بزمِ مطالعہ میں ’’بارگاہِ خواجۂ ہند میں امام احمد رضا کی حاضری‘‘ کے تابندہ صفحات پیش ہیں… حرف حرف پڑھ جائیے… ایسا محسوس ہوگا کہ محبتوں کی سوغات تقسیم ہو رہی ہے… روحانی طور پر بریلی شریف سے اجمیر مقدس کا سفر جاری ہے… سفر بھی کیسا؟ سبحان اللہ! اعلیٰ حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا اجمیر مقدس کی سمت رواں دواں ہیں… حضور خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کی محبتوں کے سائے میں سفر سوئے اجمیر جاری ہے… دعوت و تبلیغ دین کے نظارے بھی دُنیا دیکھ رہی ہے… فیضانِ سلطان الہند بارگاہِ اعلیٰ حضرت سے تقسیم ہورہا ہے… آپ بھی پاکیزہ مسافرت کے تابندہ لمحات بزمِ مطالعہ میں محسوس کیجئے… مولانا یٰسٓ اختر مصباحی کے قلم سے عقیدتوں کا توشہ ملاحظہ کیجیے… ان شاء اللہ! ماحول مشک بار ہو جائے گا… مقررین کو چاہیے کہ امسال عرسِ سلطان الہند پر یہ سوغات بزمِ خطابت میں تقسیم کریں… اشاعتی اداروں کو چاہیے کہ چھٹی شریف پر اسے طباعت کے گلشن میں آویزاں کریں… صفحات اُلٹیں اور دیکھیں کہ کیسی بارش ہو رہی ہے؎
مَزرعِ چشت و بخارا و عراق و اجمیر
کون سی کشت پہ برسا نہیں جھالا تیرا
[اعلیٰ حضرت]