از: عبدالحنان عبدالرحیم ندوی
نیپال
خدا کا فرمان” لا تقربوا الزنا "وہ آفاقی کلام ہے جس کے نتائج ابھی دنیا اپنی آنکھوں سے دیکھ رہی ہے ،پوری دنیا آج بے حیائی و بے شرمی کی آماجگاہ بنی ہوئی ہے ، ہرطرف آزادئ نسواں کے پر فریب نعرے لگ رہے ہیں ، کون مسلم کون غیر ہر کوئی اپنی دنیا آپ آباد کیا ہوا ہے ،جس کو بھی دیکھیں وہ نفسانی خواہشات کے مہیب غار میں گھستا چلا جارہاہے ، حق و باطل، محرم وغیر محرم کی تمیز اور اس کے احکامات کو پس پشت ڈالنے کے عتاب الٰہی سے یکسر غافل بنا بیٹھا ہے ، ایسا لگتا ہی نہیں کہ یہی وہ مخلوق ہے جس کو اللہ نے تمام مخلوقات پر فوقیت دے کر اشرف المخلوقات کا تمغہ امتیاز دیتے ہوئے اپنے کتاب مقدس میں یوں فرمایا ‘ كنتم خير أمة أخرجت للناس "
لیکن۔ ہم ہیں کہ اپنی ہی حقیقت سے ناآشنا و نابلد ہیں ہم بھول گئے کہ ہم ہی تو ہیں جس کو اللہ نے لوگوں کی خیر خواہی کےلئے بھیجا تھا ،جس کا مشن ہی یہ تھا کہ "تامرون بالمعروف وتنهون عن المنكر ‘
ہم بھول گئے کہ ہم ہی اس باپ کے بیٹے ہیں جس کی عظمت و احترام میں فرشتوں جیسی مقدس جماعت کو اللہ نے اس کا سجدہ کروایا تھا
ہم ہی ہیں جس کے مقصد حیات کو اللہ نے یوں فرمایا’ وما خلقت الجن والانس الا ليعبدون”
جہاں فرشتوں کی عبادت اجباری ہے تو انسان کی اختیاری کرکے اس کا امتحان لیا گیا فرمان الٰہی ہے "فَمَنْ شَآءَ فَلْیُؤْمِنْ وَّ مَنْ شَآءَ فَلْیَکْفُرْ "
انسان کے اندر اللہ نے خیر و شر دونوں کا مادہ رکھ کر دونوں کے فرق و انجام بھی بتایا فرمان الٰہی ہے "فَاَلْہَمَہَا فُجُوْرَہَا وَ تَقْوٰىہَا ” قَدْ اَفْلَحَ مَنْ زَکّٰىہَا ‘وَ قَدْ خَابَ مَنْ دَسّٰىہَا”
اور یہ بھی بتایا "کُلُّ نَفْسٍۭ بِمَا کَسَبَتْ رَہِیْنَۃٌ”
کہ جس کا عمل جیسا ہوگا اس کے نتائج بھی ویسے ہی ہونگے
اللہ نے جہاں "ان الابرار لفي نعيم ” کا مژدہ سنایا وہیں "ان الفجار لفي جحيم ” سے بھی ڈرایا ،
اس لئے ہمے اس دنیا کو ایک آزمائش کا گھر سمجھنا چاہیے اس کے دھوکے میں کبھی نہیں پڑنی چاہیے
اللہ کا فرمان ہے "الَّذِي خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا ۚ”
اللہ کے رسول نے دنیا کی حقیقت سے آگاہ کرتے ہوئے فرمایا ” عن أبي سعيد الخدري، عن النبي "صلى الله عليه وسلم” قال: "إن الدنيا حلوة خضرة، وإن الله مستخلفكم فيها، فينظر كيف تعملون، فاتقوا الدنيا، واتقوا النساء، فإن أول فتنة بني إسرائيل كانت في النساء”. رواه مسلم
اس دنیا میں رہنے والوں کو سب سے زیادہ جس سے بچنے کا حکم ہے وہ عورت کا اختلاط ہے اس وجہ سے اللہ کے رسول نے فرمایا تھا ” ماتركت بعدي فتنة أشد علي الرجال من النساء "
آپ کے گزرنے کے بعد امت کو کسی فتنے میں ملوث ہونے کا ڈر تھا تو وہ عورت کا فتنہ تھا
اسی فتنے کے اندیشہ کی وجہ سے اسلام میں محرم و غیر محرم کے درمیان اتنے مضبوط و مستحکم احکامات وارد ہوئے ہیں
تاریخ میں ڈھیروں ایسے واقعات ہیں جن میں عورتوں کے دام فریب میں پڑ کر اچھے اچھے لوگوں نے اپنی نیا ڈبودی ،اپنی حیثیت کو خاکستر کردیا ،
علی سبیل المثال ،
اس روئے زمین پر سب سے پہلا خون جو ابن آدم کا بہاتھا وہ کس وجہ سے بہا تھا ؟ سب سے پہلا فساد جو ابن آدم کے درمیان ہوا تھا کیوں ہوا تھا ؟
پڑھیے قوم صالح کو کہ انہوں نے ناقہ اللہ ( معجزاتی اونٹنی} کو قتل کس کے فریب میں آکر کیا تھا ؟
اللہ کے رسول کے دور میں حبشہ ہجرت کرنے والوں میں ایک شخص ام المومنین حضرت حبیبہ کا سابق شوہر بھی تھا لیکن وہاں جاکر وہ اسلام سے مرتد کیوں ہوا تھا ؟
اور بھی ڈھیروں مثالیں ہیں جو ہمارے لئے عبرت ہے
اج جب کہ مغربی رسم و رواج عروج پر ہے عورتوں کے اختلاط گویہ زندگی کا جزء لا ینفک بن گیا ہے ایسے پر خطر و نازک حالات میں ہمیں ہر قدم پھونک پھونک کر رکھنے ہوں گے ایمان واسلام کی سلامتی کےلئے ہمے آب بڑے چوکس ہوکر رہنے ہونگے
اللہ ہم سب کے ایمان کی حفاظت فرمائے
والسلام