متفرقات

علامہ صابر القادری علیہ الرحمہ آسمان صحافت کے نیر تاباں تھے

گونڈہ/محمدقمرانجم قادری فیضی

ادیب شہیر حضرت علامہ الحاج اسلام الدین احمد انجم صاحب قبلہ فیضی خادم جامعہ خدیجۃ الکبری مسلم نسواں کالج پپراادائی گوراچوکی ضلع گونڈہ یوپی نے ایک موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے آپ نے کہا مذکورہ بالاسرخی تحریر کرتے ہوٸے بیشمار خوبیوں اورصفات کے جامع صاحب تصانیف کثیرہ۔ استاذالعلماء آفتاب فلک صحافت ادیب شہیر ۔رٸیس التحریر حضرت علامہ الحاج محمد صابر القادری نسیم بستوی صاحب قبلہ علیہ الرحمة سابق مدیر اعلی ماہنامہ فیض الرسول براٶں شریف بانی وسربراہ اعلی مدرسہ یارعلویہ انوار الاسلام قصبہ سکندر پور بستی کا مسکراتاہوا حسین چہرہ نظروں کے سامنے گردش کرنے لگتاہےمحسوس یہ ہوتا کہ دنیاٸے فانی سے عالم جاودانی پہنچ جانے والے ممتاز العلمإ کی یادیں پیکر احساس بن کرہمارے اور دیگر چاہنے والوں کے دل ودماغ میں تاحیات گردش کرتی رہیں گی،حضرت علامہ نسیم بستوی علیہ الرحمة متنوع ( مختلف ) خوبیوں کے مالک تھے ۔ وہ ایک صاحب طرز ادیب ۔بہترین انشاپرواز ۔صحافی اور ایک عظیم شاعر تھے آپ اپنے پیچھے بہت ساری نثرو نظم اورنعت کی کتابیں چھوڑی ہیں جو آج اردو ادب کے لٸے سرماٸیہ افتخار ہیں آپ نے اپنی عمر عزیز کا بیشتر حصہ دارالعلوم فیض الرسول براؤں شریف کی تدریسی خدمات اور ماہنامہ فیض الرسول کی ادارت میں گذاردیا ،اوروہیں سے ریٹائرڈ ہوکر اپنےآباٸی وطن قصبہ سکندر پور ضلع بستی میں ایک دینی ادارہ قایمکرکے اس کے اہتمام وانصرام میں گذارا اور وہیں کے مٹی میں سپرد خاک آرام فرما ہوئے بحمدہ تعالی آج یہ ادارہ مدرسہ انوار الاسلام قصبہ سکندر پور آپ کے جانشین حضرت مولانا حافظ قاری محمد طاہر کلیم فیضی صاحب قبلہ کی قیادت وادارت میں شاہراہ ترقی پہ رواں دواں ہے ادیب شہیر حضرت علامہ نے زندگی بھر اپنی غیرت عالمیت اور خودداری کے خلاف کبھی بھی حالات سے سمجھوتہ نہیں کیا اور نہ کسی کابرملا شکوہ ۔۔۔ دل اک تبسم ۔ مزاج کی سادگی ذات کی سادہ لوحی اور قلندریت بھی اپنی مثال آپ تھی اس دور کے شعرا ٕ میں آپ کو ممتاز مقام حاصل تھا فی البدیہاشعار پر آپ کو ید طولی حاصل تھامجھے ایک صاحب نے بتایا کہ ایک مرتبہ آپ کی مجلسی گفتگو کے درمیان ایک طنزیہ نظم ۔ممبٸی نامہ۔ کے عنوان پر فی البدیہ کہہ ڈالی جو بین المقرین زبردست خراج تحسین حاصل کرچکی تھی تین شعر حاضر ہے آپ بھی محظوظ ہوں ۔۔۔ کرلا سے داروخانہ تک ہر طرف اندھیرا ہے ممبٸی کے سیٹھوں نے عالموں کو گھیرا ہے۔ ممبٸی میں آنے پر یہ ہواہمیں معلوم اک طرف اندھیری ہے اک طرفاندھیرا ہے ناز کیوں کرے نہ وہ سفیرقسمت پر۔ کوٸی سیٹھ جو کہدے یہ سفیر میراہے۔ بہرحال !!! اس طرح کی صفات وخوبیاں آپ کی شخصیت میں تو تھیں ہی اس کے ساتھ ساتھ وہ ایک انتہائی نفیس الطبع زندہ دل انسان ہونے کے ناطے ان کے شعروادب کے معاملات نہایت پاک وصاف اور پاکیزہ جذبات پر مبنی ہواکرتے تھے ۔ان کی علمی بصیرت ۔فکری آگہی ۔ذکاوت وفطانت کی غماز ان کی چھوڑی ہوئی مطبوعہ وغیر مطبوعہ تحریریں ہیں دنیاٸے سنیت کے لٸے ان کی خدمات کو اجاگر کرنا آج اہلسنت وجماعت کافریضہ ہے ؎ شاید کہ اتر جاٸے ترےدل میں مری بات ۔۔۔۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے