مذہبی مضامین

رجب کے روزوں کی شرعی حیثیت !

ازقلم: محمد ندیم الدین قاسمی

رجب المرجب کا مہینہ شروع ہو چکا ہے، چارحرمت والے مہینوں میں سے ایک رجب کا مہینہ ہے، ان مہینوں میں جہاں نیکی کا اجرو ثواب دوگنا ہو جاتا ہے ،اسی طرح گنا ہ کے ارتکاب پر وبال اور عذاب بھی دوسرے مہینوں کی نسبت زیادہ ہوتا ہے؛ البتہ رجب کے مہینہ میں تخصیص کے ساتھ کسی عبادت کو یا کسی مخصوص دن روزہ رکھنا یا کوئی مخصوص قسم کی اوراد و وظائف پڑھنا صحیح احادیث سے ثابت نہیں ہے، نیز 27 رجب کو تخصیص کے ساتھ روزہ رکھنے  اور  اس رات شب بیدار رہ کر مخصوص عبادت کرنے (مثلاً:  صلاۃ الرغائب  یا دیگر مخصوص  تسبیحات وغیرہ )  کا التزام درست نہیں ہے، اور اس کی جو فضیلت عوام میں مشہور ہے کہ اس روزہ کا ثواب ہزار روزے کے برابر ہے ، یہ بھی ثابت نہیں ہے؛ اس لیے اس دن کے روزہ کو زیادہ ثواب کاباعث یا اس دن کے روزہ کے متعلق سنت ہونے کا اعتقاد رکھنا صحیح نہیں ہے ، علماءِ کرام نے اپنی تصانیف میں اس کی بہت تردید کی ہے؛ چنانچہ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے ”تبیین العجب بما ورد في فضل رجب“کے نام سے اس موضوع پر مستقل کتاب لکھی ہے،جس میں انہوں نے رجب سے متعلق پائی جانے والی تمام ضعیف اور موضوع روایات پر محدثانہ کلام کرتے ہوئے سب کو باطل کردیا ہے، ایک جگہ رجب میں عمرہ کو افضل سمجھنے کے متعلق علامہ ابو شامہ کا قول نقل کیا: لا ینبغی تخصیص العبادات بأوقات لم یخصصھا بھا الشرع۔(تبیین العجائب بما ورد فی فضل رجب ۹)
عبادات کو ان اوقات کے ساتھ خاص کردینا جن کی تخصیص شریعت کی جانب سے نہیں ہوئی،جائز نہیں ہے۔
ایک جگہ لکھتے ہیں : لم یرد فی فضل شھر رجب ولا فی صیامہ ۔۔۔۔ شئ معین ولا فی قیام لیلۃ مخصوصۃ، فیہ حدیث صحیح یصلح للحجۃ(تبیین العجائب ۱۸)
رجب کے روزوں وغیرہ کی فضیلت کے سلسلے میں کوئی ایسی حدیث ہی نہیں جو حجت بن سکے۔
حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی رحمہ اللہ رجب کے مہینہ میں روزوں کے متعلق لکھتے ہیں:رجب کا روزہ رکھنا جائز ومباح ہے،مگر خصوصیات کسی تاریخ کی کرنا ،اس کو مسنون اور دیگر ایام سے افضل جاننا،مکروہ و بدعت ہے۔
(فتاوی رشیدیہ ۴۵۲)
حضرت مولانا مفتی عزیز الرحمن صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
”ستائیسویں رجب کے روزے کو جوعوام "ہزارہ روزہ ” کہتے ہیں اور ہزار روزوں کے برابر اس کا ثواب سمجھتے ہیں، اس کی کچھ اصل نہیں ہے‘‘۔(فتاوٰی دار العلوم مد لل و مکمل: 6/491۔ 492)
حضرت مولانا مفتی محمود حسن گنگوہی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ۲۷ رجب کے متعلق بہت بڑی فضیلت مشہور ہے ، مگر وہ غلط ہے، اس فضیلت کا اعتقاد رکھنا بھی غلط ہے(فتاوی محمودیہ ۱۵/۲۲۷)
شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمہ اللہ نے ”ماثبت بالسنتہ“ میں کافی تفصیل سے اس پر کلام کیا ہے۔
لہذا اس مہینے میں تخصیص کے ساتھ کسی عبادت کو ضروری سمجھنا درست نہیں ہے، ہاں تخصیص اور التزام کے بغیر جس قدر ہوسکے اس پورے مہینہ میں عبادت کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کرنا چاہیے۔
اللہ عمل کی توفیق دے!

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے