ازقلم: (مولانا) عبدالرحیم نظامی مصباحی
ساکن لوکی لالہ ضلع سنت کبیر نگر یوپی
دنیا کے بادشاہ بے جان ہوتے ہی بے نشان ہوگئے،زمین کے تاجدار بےتاج ہوتے ہی بے نام ہوگیے جاہ و حشم باقی نہ رہے، بادشاہت فنا ہو گئی، فقط تاریخ کے اوراق میں داستان عبرت کے طور پر قید ہو کےرہ گئے۔لیکن غریب نواز حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمۃ اللہ علیہ کی حکومت آج بھی اہل ہند کے دلوں پر روز اول کی طرح قائم ہے۔وہ دلوں کے حکمراں ہیں ان کی سلطنت عہد و مکان کی گرفت سے آزاد ہے۔آٹھ صدیاں بیت گئیں مگر ان کے روحانی اقتدار کی یہ روشنی کسی بھی دور میں مدہم نہ ہوئی_ وہ شاہ و گدا سبھوں کے سلطان ہیں کج کلاہان زمانہ ان کے در پر چاک دامن بھکاری کی طرح حاضر ہوتےآئے ہیں۔ ان کی اک نگاہِ کیمیا نے کتنے ہی مفلسوں کو قصر سلطانی کے گنبد پر بٹھا دیا۔گشن ہند انہی کے دم سے شاداب و آباد ہے۔اہل عرفان کی انجمن ہمیشہ سے انہی کے ذکر سے روشن ہے۔
آج بھی والئ ہند کے دربار شاہی سے مظلوموں کو انصاف ملتا ہے،دردمند دلوں کی آواز سنی جاتی ہے،مریضوں کی مسیحائی کی جاتی ہے،پریشاں حالوں کی غم خواری کی جاتی ہے،دکھی دلوں کو قرار نصیب ہو تا ہےاور ضرورت مندوں میں خیرات بانٹی جاتی ہے۔بخشش و عطا کا یہ سلسلہ سدا جاری رہے گا۔گردش شمس و قمر کی طرح_شہنشاہہند کی یہ انوکھی حکومت ہےجو اندیشۂ زوال سے بے نیاز ہے۔۔
یہ فقیری میں شہنشاہی ہے یا شہنشاہی میں فقیری!!!
ہے تری ذات عجب بحر حقیقت پیارے
کسی تیراک نے پایا نہ کنارا تیرا