امام اہل سنت فرماتے ہیں: ’’اتنی تجوید کہ ہر حرف دوسرے حرف سے صحیح ممتاز ہو فرضِ عین ہے ۔ بغیر اس کے نماز قطعاً باطل ہے۔ عوام بیچاروں کو (تو) جانے دیجئے خواص کہلانے والوں کو دیکھئے کہ کتنے اس فرض پر عامل ہیں۔ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا اور اپنے کانو ں سے سُنا، کن کو؟ علماء کو، مفتیوں کو، مدرّسوں کو، مُصنّفوں کو، قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَد میں "اَحَد” کو "اَھَد” پڑھتے ہوئے اور سورہ منافقون میں "یَحْسَبُوْنَ کُلَّ صَیْحَۃٍ عَلَیْھِمْ” میں "یَعْسَبُوْنَ” پڑھتے ہیں، "ھُمُ الْعَدُوُّ فَاحْذَرْھُمْ: کی جگہ "فَاعْذَرْ” پڑھتے ہیں۔ وَ "ھُوَ الْعَزِیْز” کی جگہ "ھُوَ الْعَذِیْذ” پڑھتے ہیں ۔ بلکہ ایک صاحب کو "الحمد شریف” میں "صِرَاطَ الَّذِیْنَ” کی جگہ "صِرَاطَ الظِّیْنَ” پڑھتے سُنا ۔ کس کس کی شکایت کیجئے؟ یہ حال اکابر کا ہے پھر عوام بیچاروں کی کیا گنتی؟ اب کیا شریعت ان کی بے پر وائیوں کے سبب اپنے احکا م منسوخ فرما دے گی؟ نہیں نہیں ۔ اِنِ الْحُکْمُ اِلَّا لِلّٰہِ (ترجمۂ کنزالایمان) حکم نہیں مگر اللّٰہ کا۔
(فتاوی رضویہ، ۳/۲۵۳، بتصرف)