خواجہ غریب نواز منقبت

منقبت: شاہ سنجر شانِ ہندوستان ہیں خواجہ معیں

نتیجۂ فکر: محمد امیر حسن امجدی رضوی
الجامعة الصابریہ الرضویہ پریم نگر نگرہ جھانسی یوپی

شاہ سنجر شانِ ہندوستان ہیں خواجہ معیں
حق پرستی کی حسیں پہچان ہیں خواجہ معیں

تن بدن، روح و نفس،سب کچھ بجا ہے جو کہیں
ہند کے راجا یہی ہیں جان ہیں خواجہ معیں

منزلت عقل و خرد سے ماوراء ہے آپ کی
رب ہی جانے کس قدر ذیشان ہیں خواجہ معیں

لوٹتا در سے نہیں محروم اک منگتا کبھی
کیا عجب! جود و سخا کے کان ہیں خواجہ معیں

حاکمانِ وقت شاہانِ جہاں بھی ہیں گدا
وہ! شہنشاہِ زماں، سلطان ہیں خواجہ معیں

ہیں عطائے سرورِ عالم، نبی کی آل ہیں
گلستانِ نور کے گلدان ہیں خواجہ معیں

ہند کو شہرت و عزت ہے جو عالم میں ملی
بالیقیں اس کے سبب، عنوان ہیں خواجہ معیں

ہیں جہانِ عشقِ و عرفاں کے سپہ سالار بھی
اور حریمِ قدس کے مہمان ہیں خواجہ معیں

ہے کتابِ عشق سے مربوط جو دل کی صدا
اس کلامِ عشق کے دیوان ہیں خواجہ معیں

دینِ حق کو نصرت و توثیق دی بخشی جلا
بالیقیں دیں کے معیں، تابان ہیں خواجہ معیں

سحر و باطل کا تکبّر توڑدی اک آن میں
حق کی ایسی قوت و برہان ہیں خواجہ معیں

ہیں عقیدت کی میرے قرآں جو حسنین جہاں
شک نہیں، اس کے رحل جزدان ہیں خواجہ معیں

کیوں نہ جاؤں کیوں نہ مانگوں آپ کے در سے امیرؔ
میری امیدِ جہاں ایقان ہیں خواجہ معیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے