کل ہند انجمن اصلاح معاشرہ اہل سنت و جماعت علی گڑھ کی جانب سے مدرسہ اصلاح معاشرہ تعلیم آباد میں عرس خواجہ غریب نواز کے موقع پر علما کا خطاب
(علی گڑھ 19/فروری ) کل ہند انجمن اصلاح معاشرہ اہل سنت وجماعت علی گڑھ کی جانب سے مدرسہ اصلاح معاشرہ تعلیم آباد علی گڑھ میں شیخ المشائخ حضور امین ملت سید محمد امین میاں قادری (سجادہ نشیں خانقاہ برکاتیہ مارہرہ مطہرہ) مدظلہ العالی والنورانی کی سرپرستی و شہزاد حضور امین ملت محبوب العلماء سید محمد امان میاں قادری ( ولی عہد خانقاہ برکاتیہ مارہرہ مطہرہ ) مدظلہ العالی کی صدارت اور عالیجناب سید مصطفیٰ علی قادری کی قیادت و مولانا شمشاد اجمل برکاتی،ڈاکٹر سلمان علیمی صاحبان کی نگرانی میں عرس خواجہ غریب نواز کا انعقاد ہوا. جس کی ابتدا تلاوت قرآن پاک سے ہوا، نعت و منقبت برکاتی حمد و نعت اکیڈمی کے اساتذۂ کرام معروف ثناء خواں سید فرقان علی، سید رہبر علی نے پیش کی.
عالیجناب سید مصطفی علی قادری (کل ہند انجمن اصلاح معاشرہ اہل سنت و جماعت علی گڑھ) نے خواجہ غریب نواز رضی اللہ تعالٰی عنہ کی سیرتِ طیبہ کو بیان کیا اور کہا کہ ہندوستان صوفی سنتوں دورویشوں کا دیش ہے، یہاں کی تہذیب و تمدن نہایت قدیم ہے، حضورسید خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ نے ہمیشہ انسانیت کا پیغام عام کیا اور اس گلشن ہستی کو آباد کیا اس لیے آج بھی ضرورت ہے کہ ہم صوفیاء کرام کی تعلیمات کو عام کریں اور اس پر سختی سے عمل کرنے کی کوشش کریں.
مولانا غلام مرسلین اشرفی (استاذ مدرسہ اصلاح معاشرہ تعلیم آباد علی گڑھ) نے کہا کہ حضرت خواجہ غریب نواز قدس سرہ ایران کے صوبہ سجستان میں واقع ایک گاؤں سنجر میں پیدا ہوئے۔آپ کا گھرانہ نہایت دیندار اور پرہیز گار تھا۔آپ کے والد ماجد کا نام حضرت سید غیاث الدین ہے۔آپ پندرہ ہی سال کے تھے تبھی آپ کے والد کا انتقال ہو گیا اور اس کے دو سال کے بعد ماں کا بھی سایہ عاطفت سر سے اٹھ گیا۔ آپ نے ہندوستان کے ذرے ذرے کو بھائی چارگی اور امن و محبت کا ایسا درس دیا جو پورے عالم کے لیے رحمت کا پیغام بن گیا.
عرس خواجہ غریب نواز سے خطاب کرتے ہوئے ضیاءالرحمن امجدی(استاذ مدرسہ اصلاح معاشرہ تعلیم آباد علی گڑھ) نے کہا کہ حضور خواجہ غریب نواز رضی اللہ تعالیٰ عنہ زہد و ورع، تقویٰ و طہارت میں ممتاز اور علم ظاہر وباطن سے آراستہ تھے، آپ کے پیرو مرشد شیخ عثمان ہارونی رحمۃ اللہ علیہ ہیں۔ مزید انہوں نے کہا کہ حضور خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ نے تصوف کے سلسلہ چشتیہ کی اور اس سلسلے نے ہندوستان میں امن و سکون کی بنیاد رکھی جن سے حضرت خواجہ قطب الدین، حضرت بابا فرید الدین گنج شکر، حضرت مخدوم علاءالدین صابر کلیری، محبوب الٰہی حضرت نظام الدین اولیاء، حضرت شاہ نصیرالدین چراغ دہلی، سدا بہار مؤرخ ادیب و شاعر حضرت امیر خسرو، اور خواجہ بندہ نواز گیسو دراز رحمۃ اللہ علیہم اجمعین جیسے عظیم اولیاء کرام وجڑے ہوئے ہیں۔
صلاۃ وسلام اور قل شریف کے بعد دعاء کے ذریعہ پروگرام کا اختتام ہوا ۔